كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ الإِشَارَةِ فِي الطَّلاَقِ وَالأُمُورِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الحَمِيدِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، قَالَ لِرَجُلٍ: «انْزِلْ [ص:52] فَاجْدَحْ لِي» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ، ثُمَّ قَالَ: «انْزِلْ فَاجْدَحْ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ، إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا، ثُمَّ قَالَ: «انْزِلْ فَاجْدَحْ» فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى المَشْرِقِ، فَقَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ»
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: اگر طلاق وغیرہ اشارے سے دے مثلاً کوئی گونگا ہو تو کیا حکم ہے ؟ ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق شیبانی نے اور ان سے عبداللہ بن ابی اوفیٰ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے ۔ جب سورج ڈوب گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی ( حضرت بلال رضی اللہ عنہ ) سے فرمایا کہ اتر کر میرے لیے ستو گھول ( کیونکہ آپ روزہ سے تھے ) انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر اندھیرا ہونے دیں تو بہتر ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اتر کر ستو گھول ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر آپ اور اندھیرا ہو لینے دیں تو بہتر ہے ، ابھی دن باقی ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اتر و اور ستو گھول لو ۔ آخر تیسری مر تبہ کہنے پرانہوں نے اتر کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ستو گھولا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا ، پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ رات ادھر سے آرہی ہے تو روزہ دار کو افطار کر لینا چاہیئے ۔