كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ نِكَاحِ مَنْ أَسْلَمَ مِنَ المُشْرِكَاتِ وَعِدَّتِهِنَّ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَقَالَ عَطَاءٌ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، كَانَ المُشْرِكُونَ عَلَى مَنْزِلَتَيْنِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالمُؤْمِنِينَ: كَانُوا مُشْرِكِي أَهْلِ حَرْبٍ، يُقَاتِلُهُمْ وَيُقَاتِلُونَهُ، وَمُشْرِكِي أَهْلِ عَهْدٍ، لاَ يُقَاتِلُهُمْ وَلاَ يُقَاتِلُونَهُ، وَكَانَ إِذَا هَاجَرَتِ امْرَأَةٌ [ص:49] مِنْ أَهْلِ الحَرْبِ لَمْ تُخْطَبْ حَتَّى تَحِيضَ وَتَطْهُرَ، فَإِذَا طَهُرَتْ حَلَّ لَهَا النِّكَاحُ، فَإِنْ هَاجَرَ زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَنْكِحَ رُدَّتْ إِلَيْهِ، وَإِنْ هَاجَرَ عَبْدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَمَةٌ فَهُمَا حُرَّانِ، وَلَهُمَا مَا لِلْمُهَاجِرِينَ - ثُمَّ ذَكَرَ مِنْ أَهْلِ العَهْدِ مِثْلَ حَدِيثِ مُجَاهِدٍ - وَإِنْ هَاجَرَ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ لِلْمُشْرِكِينَ أَهْلِ العَهْدِ لَمْ يُرَدُّوا، وَرُدَّتْ أَثْمَانُهُمْ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: اسلام قبول کر نے والی مشرک عورتوں سے نکاح اوران کی عدت کا بیان ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے کہ عطاء راسانی نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنین کے لیے مشرکین دو طرح کے تھے ۔ ایک تو مشرکین لڑائی کرنے والوں سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے جنگ کرتے تھے اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرتے تھے ۔ دوسرے عہد وپیمان کرنے والے مشرکین کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے جنگ نہیں کرتے تھے اور نہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرتے تھے اور جب اہل کتاب حرب کی کوئی عورت ( اسلام قبول کرنے کے بعد ) ہجرت کرکے ( مدینہ منورہ ) آتی تو انہیں اس وقت تک پیغام نکاح نہ دیا جاتا یہاں تک کہ انہیں حیض آتا اور پھر وہ اس سے پاک ہوتیں ، پھر جب وہ پاک ہوجاتیں تو ان سے نکاح جائز ہو جاتا ، پھر اگر ان کے شوہر بھی ، ان کے کسی دوسرے شخص سے نکاح کر لینے سے پہلے ہجرت کرکے آجاتے تو یہ انہیں کو ملتیں اور اگر مشرکین میں سے کوئی غلام یا لونڈی مسلمان ہو کر ہجرت کرتی تو وہ آزاد سمجھے جاتے اور ان کے وہی حقوق ہوتے جو تمام مہاجرین کے تھے ۔ پھر عطاءنے معاہد مشرکین کے سلسلے میں مجاہد کی حدیث کی طرح سے صورت حال بیان کی کہ اگر معاہد مشرکین کی کوئی غلام یا لونڈی ہجرت کرکے آجاتی تو انہیں ان کے مالک مشرکین کو واپس نہیں کیا جاتا تھا ۔ البتہ جو ان کی قیمت ہوتی وہ واپس کردی جاتی تھی ۔