كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَأَبَى مَوَالِيهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الوَلاَءَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ» وَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ، فَقِيلَ: إِنَّ هَذَا مَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: «هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ» حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَزَادَ: فَخُيِّرَتْ مِنْ زَوْجِهَا
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب: (جب کسی نے اپنی بیوی سے کہا میں نے تمہیں جدا کیا)
ہم سے عبداللہ بن رجاءنے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں حکم نے ، انہیں ابراہیم نخعی عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ رضی اللہ عنہ کو خریدنے کا ارادہ کیالیکن ان کے مالکوں نے کہا کہ وہ اسی شرط پر انہیں بیچ سکتے ہیں کہ بریرہ کا ترکہ ہم لیں اور ان کے ساتھ ولاء( آزادی کے بعد ) انہیں سے قائم ہو ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ انہیں خریدکر آزاد کردو ترکہ تو اسی کو ملے گا جو لونڈی غلام کو آزاد کرے اور ولاءبھی اسی کے ساتھ قائم ہو سکتی ہے جو آزاد کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوشت لایا گیا پھر کہا کہ یہ گوشت بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ کیا گیا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ان کا تحفہ ہے ۔
تشریح :
حدثنا آدم حدثنا شعبة وزاد فخيرت من زوجها.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا اور اس روایت میں یہ اضافہ کیا کہ پھر ( آزادی کے بعد ) انہیں ان کے شوہر کے متعلق اختیار دیا گیا ( کہ چاہیں ان کے پاس رہیں اور اگر چاہیں ان سے اپنا نکاح توڑ لیں ۔
حدثنا آدم حدثنا شعبة وزاد فخيرت من زوجها.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا اور اس روایت میں یہ اضافہ کیا کہ پھر ( آزادی کے بعد ) انہیں ان کے شوہر کے متعلق اختیار دیا گیا ( کہ چاہیں ان کے پاس رہیں اور اگر چاہیں ان سے اپنا نکاح توڑ لیں ۔