كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ لاَ يَكُونُ بَيْعُ الأَمَةِ طَلاَقًا صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ القَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلاَثُ سُنَنٍ: إِحْدَى السُّنَنِ أَنَّهَا أُعْتِقَتْ فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ» وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ البَيْتِ، فَقَالَ: «أَلَمْ أَرَ البُرْمَةَ فِيهَا لَحْمٌ» قَالُوا: بَلَى، وَلَكِنْ ذَلِكَ لَحْمٌ [ص:48] تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، وَأَنْتَ لاَ تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ قَالَ: «عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ»
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب: اگر لونڈی کسی کے نکاح میں ہو اسکے بعد بیچی جائے تو بیع سے طلاق نہ پڑے گی
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہاکہ مجھ سے امام مالک نے ، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمن نے ، ان سے قاسم بن محمد نے اوران سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا سے دین کے تین مسئلے معلوم ہو گئے ۔ اول یہ کہ انہیں آزاد کیا گیا اورپھر ان کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا ( کہ چاہیں ان کے نکاح میں رہیں ورنہ الگ ہوجائیں ) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( انہیں کے بارے میں ) فرمایا کہ ” ولاء“ اسی سے قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے اورایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لائے تو ایک ہانڈی میں گوشت پکایا جا رہا تھا ، پھر کھانے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے روٹی اور گھر کا سالن پیش کیا گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تو دیکھا کہ ہانڈی میں گوشت بھی پک رہا ہے ؟ عرض کیا گیا کہ جی ہاں لیکن وہ گوشت بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لئے بریرہ کی طرف سے تحفہ ہے ۔
تشریح :
جب تک خاوند طلاق نہ دے جمہورکا یہی مذہب ہے لیکن ابن مسعود اور ابن عباس اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ لونڈی کی بیع طلاق ہے۔ تابعین میں سے سعید بن مسیب اور حسن اور مجاہد بھی اسی کے قائل ہیں۔ عروہ نے کہا طلاق خریدارکے اختیار میں رہے گی ۔ حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ جب آپ نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد ہونے کے بعد اختیار دیا کہ اپنے خاوند کو رکھ یا جداہوجا۔ تو معلوم ہوا کہ کہ لونڈی کا آزاد ہونا طلاق نہیں ہے ورنہ اختیار کے کیا معنی ہوتے اور جب آزادی طلاق نہیں ہوتی تو بیع بھی طلاق نہ ہوگی۔ حضرت ا مام بخاری رحمہ اللہ کی باریکی استنباط اور تفقہ کی دلیل ہے۔ بے وقوف ہیں وہ جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی فقاہت کے قائل نہیں ہیں۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ مجتہد مطلق اور فقہ الحدیث میں امام الفقہاءہیں۔
گر نہ بیند بر وز شپرئہ چشم چشمہ آفتاب راجہ گناہ
جب تک خاوند طلاق نہ دے جمہورکا یہی مذہب ہے لیکن ابن مسعود اور ابن عباس اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ لونڈی کی بیع طلاق ہے۔ تابعین میں سے سعید بن مسیب اور حسن اور مجاہد بھی اسی کے قائل ہیں۔ عروہ نے کہا طلاق خریدارکے اختیار میں رہے گی ۔ حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ جب آپ نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد ہونے کے بعد اختیار دیا کہ اپنے خاوند کو رکھ یا جداہوجا۔ تو معلوم ہوا کہ کہ لونڈی کا آزاد ہونا طلاق نہیں ہے ورنہ اختیار کے کیا معنی ہوتے اور جب آزادی طلاق نہیں ہوتی تو بیع بھی طلاق نہ ہوگی۔ حضرت ا مام بخاری رحمہ اللہ کی باریکی استنباط اور تفقہ کی دلیل ہے۔ بے وقوف ہیں وہ جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی فقاہت کے قائل نہیں ہیں۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ مجتہد مطلق اور فقہ الحدیث میں امام الفقہاءہیں۔
گر نہ بیند بر وز شپرئہ چشم چشمہ آفتاب راجہ گناہ