كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ الشِّقَاقِ، وَهَلْ يُشِيرُ بِالخُلْعِ عِنْدَ الضَّرُورَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ المِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ بَنِي المُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُوا فِي أَنْ يَنْكِحَ عَلِيٌّ ابْنَتَهُمْ، فَلاَ آذَنُ»
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب: میاں بیوی میں نا اتفاقی کا بیان
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرمارہے تھے کہ بنی مغیرہ نے اس کی اجازت مانگی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ سے وہ اپنی بیٹی کا نکاح کر لیں لیکن میں انہیں اس کی اجازت نہیں دوں گا ۔
تشریح :
یہ ایک ٹکڑا ہے اس حدیث کا جو کتاب النکاح میں گزرچکی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابو جہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خفا ہوئے تو وہ اس ارادے سے باز آئے ۔ اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے اس طرح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جو دوسرے نکاح سے روکا تواسی وجہ سے کہ ان میں اور حضرت فاطمہ الزہراءرضی اللہ عنہا میں نا اتفاقی کا ڈرتھا۔ آپ نے تو فرما دیا کہ یہ نا ممکن ہے کہ اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک گھر میں جمع ہو سکیں۔
یہ ایک ٹکڑا ہے اس حدیث کا جو کتاب النکاح میں گزرچکی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابو جہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خفا ہوئے تو وہ اس ارادے سے باز آئے ۔ اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے اس طرح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جو دوسرے نکاح سے روکا تواسی وجہ سے کہ ان میں اور حضرت فاطمہ الزہراءرضی اللہ عنہا میں نا اتفاقی کا ڈرتھا۔ آپ نے تو فرما دیا کہ یہ نا ممکن ہے کہ اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک گھر میں جمع ہو سکیں۔