‌صحيح البخاري - حدیث 5275

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ الخُلْعِ وَكَيْفَ الطَّلاَقُ فِيهِ صحيح وَعَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ: جَاءَتْ امْرَأَةُ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لاَ أَعْتِبُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ وَلاَ خُلُقٍ، وَلَكِنِّي لاَ أُطِيقُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ» قَالَتْ: نَعَمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5275

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: خلع کے بیان میں اور ابن ابی تمیمہ سے روایت ہے ، ان سے عکرمہ نے ، ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ، انہوں نے بیان کیا کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ثابت کے دین اور ان کے اخلاق کی وجہ سے کوئی شکایت نہیں ہے لیکن میں ان کے ساتھ گزارہ نہیں کر سکتی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا پھر کیا تم ان کا باغ واپس کر سکتی ہو ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ۔
تشریح : اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ثابت رضی اللہ عنہ نے اس کے ساتھ کوئی بدخلقی نہیں کی تھی لیکن نسائی کی روایت میں ہے کہ ثابت رضی اللہ عنہ اس کا ہاتھ توڑ ڈالا تھا۔ ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ ثابت رضی اللہ عنہ بدصورت آدمی تھے ، اس وجہ سے جمیلہ کو ان سے نفرت پیدا ہو گئی تھی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ثابت رضی اللہ عنہ نے اس کے ساتھ کوئی بدخلقی نہیں کی تھی لیکن نسائی کی روایت میں ہے کہ ثابت رضی اللہ عنہ اس کا ہاتھ توڑ ڈالا تھا۔ ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ ثابت رضی اللہ عنہ بدصورت آدمی تھے ، اس وجہ سے جمیلہ کو ان سے نفرت پیدا ہو گئی تھی۔