‌صحيح البخاري - حدیث 5270

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ الطَّلاَقِ فِي الإِغْلاَقِ وَالكُرْهِ، وَالسَّكْرَانِ وَالمَجْنُونِ وَأَمْرِهِمَا، وَالغَلَطِ وَالنِّسْيَانِ فِي الطَّلاَقِ وَالشِّرْكِ وَغَيْرِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي المَسْجِدِ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَتَنَحَّى لِشِقِّهِ الَّذِي أَعْرَضَ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَدَعَاهُ فَقَالَ: «هَلْ بِكَ جُنُونٌ؟ هَلْ أَحْصَنْتَ» قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أُدْرِكَ بِالحَرَّةِ فَقُتِلَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5270

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: زبردستی اور جبراً طلاق دینے کا حکم ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، انہیں یونس نے ، انہیں ابن شہاب نے ، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے خبردی اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا لیکن پھر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آگئے ( اور زنا کا اقرار کیا ) پھر انہوں نے اپنے اوپر چار مرتبہ شہادت دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ، تم پاگل تو نہیں ہو ، کیا واقعی تم نے زنا کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں ، پھر آپ نے پوچھا کیا تو شادی شدہ ہے ؟ اس نے کہا کہ جی ہاں ہو چکی ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عید گاہ پر رجم کرنے کا حکم دیا ۔ جب انہیں پتھر لگا تو وہ بھاگنے لگے لیکن انہیں حرہ کے پاس پکڑا گیا اور جان سے مار دیا گیا ۔
تشریح : حضرت ماعز اسلمی صحابی مرتبہ میں اولیاءاللہ سے بھی بڑھ کر تھے۔ ان کا صبر واستقلال قابل صد تعریف ہے کہ اپنی خوشی سے زنا کی سزا قبول کی اور جان دینی گوارا کی مگر آخرت کا عذاب پسند نہ کیا۔ دوسری روایت میں ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بھاگنے کا حال سنا تو فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا شاید وہ توبہ کرتا اللہ اس کا گناہ معاف کردیتا ۔ امام شافعی اور اہلحدیث کا یہی قول ہے کہ جب زنا اقرار سے ثابت ہوا ہو اور رجم کرتے وقت وہ بھاگے توفوراً اسے چھوڑ دینا چاہیئے ۔ اب اگر اقرار سے رجوع کرے تو حد ساقط ہوجائے گی ورنہ پھر حد لگائی جائے گی۔ سبحان اللہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا کیا کہنا ان میں ہزاروں شخص ایسے موجود تھے جنہوں نے عمر بھر کبھی زنا نہیں کیا تھا اور ایک ہمارا زمانہ ہے کہ ہزاروں میں کوئی ایک آدھ شخص ایسا نکلے گا جس نے کبھی زنا نہ کیا ہو۔ انجیل مقدس میں ہے کہ کچھ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سامنے ایک عورت کو لائے جس نے زنا کرایا تھا اور آپ سے مسئلہ پوچھا۔ آپ نے فرمایا تم میں وہ اس کو سنگسار کرے جس نے خود زنا نہ کیا ہو۔ یہ سنتے ہی سب آدمی جو اس کو لائے تھے شرمندہ ہو کر چل دیئے ، وہ عورت مسکین بیٹھی رہی۔ آخر اس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پوچھا اب میرے باب میں کیا حکم ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا نیک بخت تو بھی جا توبہ کر اب ایسا نہ کیجؤ۔ اللہ تعالیٰ نے تیرا قصور معاف کردیا۔ ( وحیدی حضرت ماعز اسلمی صحابی مرتبہ میں اولیاءاللہ سے بھی بڑھ کر تھے۔ ان کا صبر واستقلال قابل صد تعریف ہے کہ اپنی خوشی سے زنا کی سزا قبول کی اور جان دینی گوارا کی مگر آخرت کا عذاب پسند نہ کیا۔ دوسری روایت میں ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بھاگنے کا حال سنا تو فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا شاید وہ توبہ کرتا اللہ اس کا گناہ معاف کردیتا ۔ امام شافعی اور اہلحدیث کا یہی قول ہے کہ جب زنا اقرار سے ثابت ہوا ہو اور رجم کرتے وقت وہ بھاگے توفوراً اسے چھوڑ دینا چاہیئے ۔ اب اگر اقرار سے رجوع کرے تو حد ساقط ہوجائے گی ورنہ پھر حد لگائی جائے گی۔ سبحان اللہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا کیا کہنا ان میں ہزاروں شخص ایسے موجود تھے جنہوں نے عمر بھر کبھی زنا نہیں کیا تھا اور ایک ہمارا زمانہ ہے کہ ہزاروں میں کوئی ایک آدھ شخص ایسا نکلے گا جس نے کبھی زنا نہ کیا ہو۔ انجیل مقدس میں ہے کہ کچھ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سامنے ایک عورت کو لائے جس نے زنا کرایا تھا اور آپ سے مسئلہ پوچھا۔ آپ نے فرمایا تم میں وہ اس کو سنگسار کرے جس نے خود زنا نہ کیا ہو۔ یہ سنتے ہی سب آدمی جو اس کو لائے تھے شرمندہ ہو کر چل دیئے ، وہ عورت مسکین بیٹھی رہی۔ آخر اس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پوچھا اب میرے باب میں کیا حکم ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا نیک بخت تو بھی جا توبہ کر اب ایسا نہ کیجؤ۔ اللہ تعالیٰ نے تیرا قصور معاف کردیا۔ ( وحیدی