‌صحيح البخاري - حدیث 5266

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ} [التحريم: 1] صحيح حَدَّثَنِي الحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، سَمِعَ الرَّبِيعَ بْنَ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: «إِذَا حَرَّمَ امْرَأَتَهُ لَيْسَ بِشَيْءٍ» وَقَالَ: {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} [الأحزاب: 21]

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5266

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا ” اے پیغمبر ! جو چیز اللہ نے تیرے لیے حلال کی ہے اسے تو اپنے اوپر کیوں حرام کرتا ہے “ مجھ سے حسن بن الصباح نے بیان کیا ، انہوں نے ربیع بن نافع سے سنا کہ ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ، ان سے یعلی بن حکیم نے ، ان سے سعید بن جبیر نے ، انہوں نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ اگر کسی نے اپنی بیوی کو اپنے اوپر ” حرام “ کہا تو یہ کوئی چیز نہیں اور فرمایا کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی عمدہ پیروی ہے ۔
تشریح : بعض اہل سیر نے آیت باب کا شان نزول حضرت ماریہ کے واقعہ کو بتایا ہے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے اوپر حرام کر لیا تھا۔ بعض اہل سیر نے آیت باب کا شان نزول حضرت ماریہ کے واقعہ کو بتایا ہے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے اوپر حرام کر لیا تھا۔