كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ مَنْ أَجَازَ طَلاَقَ الثَّلاَثِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي القَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَجُلًا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا، فَتَزَوَّجَتْ فَطَلَّقَ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَحِلُّ لِلْأَوَّلِ؟ قَالَ: «لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا كَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ»
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب: اگر کسی نے تین طلاق دے دیں
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عمر عمری نے ، کہا کہ مجھ سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک صاحب نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی تھی ۔ ان کی بیوی نے دوسری شادی کر لی ، پھر دوسرے شوہر نے بھی ( ہم بستری سے پہلے ) انہیں طلاق دے دی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کیا پہلا شوہر اب ان کے لئے حلال ہے ( کہ ان سے دوبارہ شادی کر لیں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ، یہاں تک کہ وہ یعنی شوہر ثانی اس کا مزہ چکھے جیسا کہ پہلے نے مزہ چکھا تھا ۔
تشریح :
موجودہ مروجہ حلالہ کی صورت قطعاً حرام ہے جس کے کرنے اور کرانے والوں پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔
موجودہ مروجہ حلالہ کی صورت قطعاً حرام ہے جس کے کرنے اور کرانے والوں پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔