كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ مَنْ طَلَّقَ، وَهَلْ يُوَاجِهُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ بِالطَّلاَقِ صحيح وَقَالَ الحُسَيْنُ بْنُ الوَلِيدِ النَّيْسَابُورِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ [ص:42]، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي أُسَيْدٍ، قَالاَ: «تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَيْمَةَ بِنْتَ شَرَاحِيلَ، فَلَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا، فَكَأَنَّهَا كَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُجَهِّزَهَا وَيَكْسُوَهَا ثَوْبَيْنِ رَازِقِيَّيْنِ»، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الوَزِيرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَمْزَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، بِهَذَا
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب: طلاق دینے کا بیان اور کیا طلاق دیتے وقت عورت کے منہ در منہ طلاق دے
اور حسین بن الولید نیساپوری نے بیان کیا کہ ان سے عبدالرحمن نے ، ان سے عباس بن سہل نے ، ان سے ان کے والد ( سہل بن سعد ) اور ابو اسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا تھا ، پھر جب وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لائی گئیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا جسے اس نے نا پسند کیا ۔ اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ابواسید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ان کا سامان کردیں اور رازقیہ کے دو کپڑے انہیں پہننے کے لیے دے دیں ۔
تشریح :
زبان دراز قسم کے معاندین نے اس واقعہ کو بھی اچھالا ہے حالانکہ ان کی ہفوات محض ہفوات ہیں۔ پہلے اس عورت سے نکاح ہوا تھا ، بعد میں بوقت خلوت اسے شیطان نے ورغلادیا تو اس نے یہ گستاخی کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر اسے کنایتاً طلاق دے دی اور عزت آبرو کے ساتھ اسے رخصت کردیا، بات ختم ہوئی۔ مگر دشمنوں کو ایک شوشہ چاہیئے ۔ سچ ہے
زبان دراز قسم کے معاندین نے اس واقعہ کو بھی اچھالا ہے حالانکہ ان کی ہفوات محض ہفوات ہیں۔ پہلے اس عورت سے نکاح ہوا تھا ، بعد میں بوقت خلوت اسے شیطان نے ورغلادیا تو اس نے یہ گستاخی کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر اسے کنایتاً طلاق دے دی اور عزت آبرو کے ساتھ اسے رخصت کردیا، بات ختم ہوئی۔ مگر دشمنوں کو ایک شوشہ چاہیئے ۔ سچ ہے