‌صحيح البخاري - حدیث 5255

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ مَنْ طَلَّقَ، وَهَلْ يُوَاجِهُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ بِالطَّلاَقِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَسِيلٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْطَلَقْنَا إِلَى حَائِطٍ يُقَالُ: لَهُ الشَّوْطُ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى حَائِطَيْنِ، فَجَلَسْنَا بَيْنَهُمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اجْلِسُوا هَا هُنَا» وَدَخَلَ، وَقَدْ أُتِيَ بِالْجَوْنِيَّةِ، فَأُنْزِلَتْ فِي بَيْتٍ فِي نَخْلٍ فِي بَيْتِ أُمَيْمَةَ بِنْتِ النُّعْمَانِ بْنِ شَرَاحِيلَ، وَمَعَهَا دَايَتُهَا حَاضِنَةٌ لَهَا، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَبِي نَفْسَكِ لِي» قَالَتْ: وَهَلْ تَهَبُ المَلِكَةُ نَفْسَهَا لِلسُّوقَةِ؟ قَالَ: فَأَهْوَى بِيَدِهِ يَضَعُ يَدَهُ عَلَيْهَا لِتَسْكُنَ، فَقَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَقَالَ: «قَدْ عُذْتِ بِمَعَاذٍ» ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ: «يَا أَبَا أُسَيْدٍ، اكْسُهَا رَازِقِيَّتَيْنِ، وَأَلْحِقْهَا بِأَهْلِهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5255

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: طلاق دینے کا بیان اور کیا طلاق دیتے وقت عورت کے منہ در منہ طلاق دے ہم سے ابو نعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمن بن غسیل نے بیان کیا ، ان سے حمزہ بن ابی اسید نے اور ان سے ابو اسید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر نکلے اور ایک باغ میں پہنچے جس کا نام ” شوط “ تھا ۔ جب وہاں جاکر اور باغوں کے درمیان پہنچے تو بیٹھ گئے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ یہیں بیٹھو ، پھر باغ میں گئے ، جو نیہ لائی جا چکی تھیں اور انہیں کھجور کے ایک گھر میں اتارا ۔ اس کا نام امیمہ بنت نعمان بن شراحیل تھا ۔ ان کے ساتھ ایک دایہ بھی ان کی دیکھ بھال کے لیے تھی ۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو فرمایا کہ اپنے آپ کو میرے حوالے کردے ۔ اس نے کہا کیا کوئی شہزادی کسی عام آدمی کے لیے اپنے آپ کو حوالہ کر سکتی ہے ؟ بیان کیا کہ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا شفقت کا ہاتھ ان کی طرف بڑھا کر اس کے سر پر رکھا تو اس نے کہاکہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم نے اسی سے پناہ مانگی جس سے پناہ مانگی جاتی ہے ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باہر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا ، ابو اسید ! اسے دو رازقیہ کپڑے پہنا کر اسے اس کے گھر پہنچا آؤ ۔