كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لِيُرَاجِعْهَا» قُلْتُ: تُحْتَسَبُ؟ قَالَ: فَمَهْ؟ وَعَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا» قُلْتُ: تُحْتَسَبُ؟ قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ،
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب (طلاق کے بیان میں)
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے انس بن سیرین نے ، کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے کہاکہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا ذکر بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ چاہیے کہ رجوع کرلیں ۔ ( انس نے بیان کیا کہ ) میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا یہ طلاق ، طلاق سمجھی جائے گی ؟ انہوں نے کہا کہ چپ رہ ۔ پھر کیا سمجھی جائے گی ؟ اور قتادہ نے بیان کیا ، ان سے یونس بن جبیر نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ( کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ) فرمایا ، اسے حکم دوکہ رجوع کر لے ( یونس بن جبیر نے بیان کیا کہ ) میں نے پوچھا ، کیا یہ طلاق طلاق سمجھی جائے گی ؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا تو کیا سمجھتا ہے اگر کوئی کسی فرض کے ادا کرنے سے عاجز بن جائے یا احمق ہو جائے ۔
تشریح :
تو وہ فرض اس کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا ؟ ہر گز نہیں
تو وہ فرض اس کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا ؟ ہر گز نہیں