‌صحيح البخاري - حدیث 5246

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ طَلَبِ الوَلَدِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا دَخَلْتَ لَيْلًا، فَلاَ تَدْخُلْ عَلَى أَهْلِكَ، حَتَّى تَسْتَحِدَّ المُغِيبَةُ، وَتَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ» قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَعَلَيْكَ بِالكَيْسِ الكَيْسِ» تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي الكَيْسِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5246

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب :جماع سے بچہ کی خواہش رکھنے کے بیان میں ہم سے محمد بن ولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سیار نے ، ان سے شعبی نے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( غزوہ تبوک سے واپسی کے وقت ) فرمایا ، جب رات کے وقت تم مدینہ میں پہنچو تو اس وقت تک اپنے گھروں میں نہ جانا جب تک ان کی بیویاں جو مدینہ منورہ میں موجود نہیں تھے ، اپنا موئے زیر ناف صاف نہ کرلیں اورجن کے بال پراگندہ ہوں وہ کنگھا نہ کر لیں ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر ضروری ہے کہ جب تم گھر پہنچو تو خوب خوب کیس کیجےو ۔ شعبی کے ساتھ اس حدیث کو عبیداللہ نے بھی وہب بن کیسان سے ، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ، اس میں بھی کیس کا ذکر ہے ۔
تشریح : یہ روایت کتاب البیوع میں موصولاً گزر چکی ہے ۔ ابو عمرو توقانی نے اپنی کتاب ” معاشرۃ الاھلین “ میں نقل کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اولاد ڈھونڈو، اولاد ثمرئہ قلب اور نور چشم ہے اور بانجھ عورت سے پر ہیز کرو۔ اسی واسطے ایک حدیث میں آیا ہے کہ بانجھ عورت سے بچو ۔ دوسری حدیث میں ہے کہ خاوند سے محبت رکھنے والی ، بہت بچے جننے والی سے نکاح کرو، میں قیامت کے دن اپنی امت کی کثرت پر فخر کروں گا۔ شادی کرنے سے آدمی کو اصل غرض یہی رکھنی چاہئے کہ اولاد صالح پیدا ہو جو مرنے کے بعد دنیا میں اس کی نشانی رہے۔ اس کے لیے دعائے خیر کرے۔ اسی لیے باقیات الصالحات میں اولاد کو اول درجہ حاصل ہے۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو نیک فرمانبردار اور صالح اولاد عطا کرے۔ یہ روایت کتاب البیوع میں موصولاً گزر چکی ہے ۔ ابو عمرو توقانی نے اپنی کتاب ” معاشرۃ الاھلین “ میں نقل کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اولاد ڈھونڈو، اولاد ثمرئہ قلب اور نور چشم ہے اور بانجھ عورت سے پر ہیز کرو۔ اسی واسطے ایک حدیث میں آیا ہے کہ بانجھ عورت سے بچو ۔ دوسری حدیث میں ہے کہ خاوند سے محبت رکھنے والی ، بہت بچے جننے والی سے نکاح کرو، میں قیامت کے دن اپنی امت کی کثرت پر فخر کروں گا۔ شادی کرنے سے آدمی کو اصل غرض یہی رکھنی چاہئے کہ اولاد صالح پیدا ہو جو مرنے کے بعد دنیا میں اس کی نشانی رہے۔ اس کے لیے دعائے خیر کرے۔ اسی لیے باقیات الصالحات میں اولاد کو اول درجہ حاصل ہے۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو نیک فرمانبردار اور صالح اولاد عطا کرے۔