كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ طَلَبِ الوَلَدِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا، تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَا يُعْجِلُكَ» قُلْتُ: إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، قَالَ: «فَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا؟» قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: «فَهَلَّا جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ» قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ: أَمْهِلُوا، حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا - أَيْ عِشَاءً - لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ المُغِيبَةُ - قَالَ: وَحَدَّثَنِي الثِّقَةُ: أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الحَدِيثِ - الكَيْسَ الكَيْسَ يَا جَابِرُ يَعْنِي الوَلَدَ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب :جماع سے بچہ کی خواہش رکھنے کے بیان میں
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، ان سے ہشیم بن بشیر نے ، ان سے سیار بن دروان نے ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد ( تبوک ) میں تھا ، جب ہم واپس ہورہے تھے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا ۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار میرے قریب آئے ۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے ۔ آپ نے فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے ۔ آپ نے دریافت فرمایا ، کنواری عورت سے تم نے شادی کی یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے ۔ آپ نے اس پر فرمایا ، کنواری سے کیوں نہ کی ؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے سا تھ کھیلتی ۔ جابر نے بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے چاہا کہ شہر میں داخل ہو جائیں لیکن آپ نے فرمایا : ٹھہر جاؤ ۔ رات ہوجائے پھر داخل ہونا تاکہ تمہاری بیویاں جو پراگندہ بال ہیں وہ کنگھی چوٹی کر لیں اور جن کے خاوند غائب تھے وہ موئے زیر ناف صاف کرلیں ۔ ہشیم نے بیان کیا کہ مجھ سے ایک معتبر راوی نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ الکیس الکیس یعنی اے جابر ! جب تو گھر پہنچے تو خوب خوب کیس کیجؤ ( امام بخاری نے کہا ) کیس کا مطلب ہے کہ اولاد ہونے کی خواہش کیجؤ ۔
تشریح :
دوسرے لوگوں نے کہا کہ الکیس الکیس سے یہ مراد ہے کہ خوب خوب جماع کیجیو ۔ جابر کہتے ہیں کہ جب میں اپنے گھر پہنچا تو میں نے اپنی جورو سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم فرمایا ہے۔ اس نے کہا کہ بخوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بجا لاؤ ۔ چنانچہ میں ساری رات اس سے جماع کرتا رہا ۔ اس فرمان سے اشارہ اسی طرف تھا کہ جماع کرنا اور طلب اولاد کی نیت رکھنا۔ باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔
دوسرے لوگوں نے کہا کہ الکیس الکیس سے یہ مراد ہے کہ خوب خوب جماع کیجیو ۔ جابر کہتے ہیں کہ جب میں اپنے گھر پہنچا تو میں نے اپنی جورو سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم فرمایا ہے۔ اس نے کہا کہ بخوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بجا لاؤ ۔ چنانچہ میں ساری رات اس سے جماع کرتا رہا ۔ اس فرمان سے اشارہ اسی طرف تھا کہ جماع کرنا اور طلب اولاد کی نیت رکھنا۔ باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔