كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى نِسَائِي صحيح حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ بِمِائَةِ امْرَأَةٍ تَلِدُ كُلُّ امْرَأَةٍ غُلَامًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ الْمَلَكُ قُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَلَمْ يَقُلْ وَنَسِيَ فَأَطَافَ بِهِنَّ وَلَمْ تَلِدْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ نِصْفَ إِنْسَانٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمْ يَحْنَثْ وَكَانَ أَرْجَى لِحَاجَتِهِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: کسی مرد کا یہ کہنا کہ آج رات میں اپنی تمام بیویوں۔۔۔
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ، کہاہم سے عبدالرزاق نے ، کہاہم کو معمر نے خبردی ، انہیں عبداللہ بن طاؤس نے ، انہیں ان کے والد نے اوران سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ سلیمان بن داؤد علیہاالسلام نے فرمایا کہ آج رات میں اپنی سو بیویوں کے پاس ہو آؤں گا ( اور اس قربت کے نتیجہ میں ) ہر عورت ایک لڑکا جنے گی تو سو لڑکے ایسے پیدا ہوں گے جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے ۔ فرشتہ نے ان سے کہا کہ ان شاءاللہ کہہ لیجئے لیکن انہوں نے نہیں کہا اور بھول گئے ۔ چنانچہ آپ تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک کے سوا کسی کے بھی بچہ پیدا نہ ہوا اور اس ایک کے یہاں بھی آدھا بچہ پیدا ہوا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ان شاءاللہ کہہ لیتے توان کی مراد بر آتی اور ان کی خواہش پوری ہونے کی امید زیادہ ہوتی ۔
تشریح :
لم یحنث مرادہ قال ابن التین لان الحنث لا یکون الا عن یمین قال ویحتمل ان یکون سلیمان فی ذالک قلت او نزل التاکید المستفاد من کونہ لاطوفن اللیلۃ ( فتح ) یعنی لفظ لم یحنث کا مطلب یہ ہے کہ ان کی مراد کے خلاف نہ ہوتا۔ ابن تین نے کہا کہ حنث قسم سے ہوتی ہے لہٰذا احتمال ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس امر پر قسم کھائی ہو یا ان کا جملہ لاطوفن اللیلۃ ہی قسم کی جگہ ہے جو ان شاءاللہ نہ کہنے سے پوری نہ ہوگی۔
لم یحنث مرادہ قال ابن التین لان الحنث لا یکون الا عن یمین قال ویحتمل ان یکون سلیمان فی ذالک قلت او نزل التاکید المستفاد من کونہ لاطوفن اللیلۃ ( فتح ) یعنی لفظ لم یحنث کا مطلب یہ ہے کہ ان کی مراد کے خلاف نہ ہوتا۔ ابن تین نے کہا کہ حنث قسم سے ہوتی ہے لہٰذا احتمال ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس امر پر قسم کھائی ہو یا ان کا جملہ لاطوفن اللیلۃ ہی قسم کی جگہ ہے جو ان شاءاللہ نہ کہنے سے پوری نہ ہوگی۔