كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ اسْتِئْذَانِ المَرْأَةِ زَوْجَهَا فِي الخُرُوجِ إِلَى المَسْجِدِ وَغَيْرِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَتْ امْرَأَةُ أَحَدِكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يَمْنَعْهَا
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: مسجد جانے کے لئے عورت کا شوہر سے اجازت لینا
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہری نے ، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد ( حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد میں ( نماز پڑھنے کے لئے ) جانے کی اجازت مانگے تو اسے نہ روکو بلکہ اجازت دے دو ۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ عورتیں مساجد میں باجازت شوہر پردے کے ساتھ نماز کے لئے جا سکتی ہیں قال ابن التین ترجم بالخروج الی المسجد وغیرہ واقتصر فی الباب علی حدیث المسجد واجاب الکرمانی بانہ قاس منعہ علیہ والجامع بنھی ظاھر ویشترط فی الجمیع امن الفتنۃ ونحوہ ( فتح الباری ) یعنی ابن تین نے کہا کہ حضرت امام نے مسجد اور علاوہ مسجد کی طرف عورت کے نکلنے کا باب باندھا ہے اور حدیث وہ لائے ہیں جس میں صرف مسجد ہی کا ذکر ہے۔ کرمانی نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ علاوہ مسجد کو مسجد ہی کے اوپر قیاس کر لیا ہے۔ حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے اور عورت کے مساجد وغیرہ کی طرف نکلنے کے لئے امن کا ہونا شرط ہے۔
معلوم ہوا کہ عورتیں مساجد میں باجازت شوہر پردے کے ساتھ نماز کے لئے جا سکتی ہیں قال ابن التین ترجم بالخروج الی المسجد وغیرہ واقتصر فی الباب علی حدیث المسجد واجاب الکرمانی بانہ قاس منعہ علیہ والجامع بنھی ظاھر ویشترط فی الجمیع امن الفتنۃ ونحوہ ( فتح الباری ) یعنی ابن تین نے کہا کہ حضرت امام نے مسجد اور علاوہ مسجد کی طرف عورت کے نکلنے کا باب باندھا ہے اور حدیث وہ لائے ہیں جس میں صرف مسجد ہی کا ذکر ہے۔ کرمانی نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ علاوہ مسجد کو مسجد ہی کے اوپر قیاس کر لیا ہے۔ حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے اور عورت کے مساجد وغیرہ کی طرف نکلنے کے لئے امن کا ہونا شرط ہے۔