‌صحيح البخاري - حدیث 5237

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ خُرُوجِ النِّسَاءِ لِحَوَائِجِهِنَّ صحيح حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ لَيْلًا فَرَآهَا عُمَرُ فَعَرَفَهَا فَقَالَ إِنَّكِ وَاللَّهِ يَا سَوْدَةُ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا فَرَجَعَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ وَهُوَ فِي حُجْرَتِي يَتَعَشَّى وَإِنَّ فِي يَدِهِ لَعَرْقًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَرُفِعَ عَنْهُ وَهُوَ يَقُولُ قَدْ أَذِنَ اللَّهُ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَوَائِجِكُنَّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5237

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: عورتوں کا کام کاج کے لئے باہر نکلنا درست ہے ہم سے فروہ بن ابی المغراءنے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام المؤمنین حضرت سودہ بنت زمعہ رات کے وقت باہر نکلیں تو حضرت عمر نے انہیں دیکھ لیا اور پہچان گئے ۔ پھر کہا اے سودہ ! اللہ کی قسم ! تم ہم سے چھپ نہیں سکتیں ۔ جب حضرت سودہ واپس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کاذکر کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میرے حجرے میں شام کا کھانا کھارہے تھے ۔ آپ کے ہاتھ میں گوشت کی ایک ہڈی تھی ۔ اس وقت آپ پر وحی نازل ہونی شروع ہوئی اور جب نزول وحی کا سلسلہ ختم ہو اتو آپ نے فرمایا کہ تمہیں اجازت دی گئی ہے کہ تم اپنی ضروریات کے لئے باہر نکل سکتی ہو ۔
تشریح : آج کے دورِ نازک میں ضروریات زندگی اور معاشی جد وجہد اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اکثر مواقع پر عورتوں کو بھی گھر سے باہر نکلنا ضروری ہو جاتا ہے۔ اسی لئے اسلام نے اس بارے میں تنگی نہیں رکھی ہے، ہاں یہ ضروری ہے کہ شرعی حدود میں پردہ کرکے عورتیں باہر نکلیں۔ آج کے دورِ نازک میں ضروریات زندگی اور معاشی جد وجہد اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اکثر مواقع پر عورتوں کو بھی گھر سے باہر نکلنا ضروری ہو جاتا ہے۔ اسی لئے اسلام نے اس بارے میں تنگی نہیں رکھی ہے، ہاں یہ ضروری ہے کہ شرعی حدود میں پردہ کرکے عورتیں باہر نکلیں۔