‌صحيح البخاري - حدیث 5235

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَا يُنْهَى مِنْ دُخُولِ المُتَشَبِّهِينَ بِالنِّسَاءِ عَلَى المَرْأَةِ صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَفِي الْبَيْتِ مُخَنَّثٌ فَقَالَ الْمُخَنَّثُ لِأَخِي أُمِّ سَلَمَةَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ لَكُمْ الطَّائِفَ غَدًا أَدُلُّكَ عَلَى بِنْتِ غَيْلَانَ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلَنَّ هَذَا عَلَيْكُنَّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5235

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: زنانے اور ہیجڑے سفر میں عورتوں کے پاس نہ آئیں ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت ام سلمہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف رکھتے تھے ، گھر میں ایک مغیث نامی مخنث بھی تھا ۔ اس مخنث ( ہیجڑے ) نے حضرت ام سلمہ کے بھائی عبداللہ بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اگر کل اللہ نے تمہیں طائف پر فتح عنایت فرمائی تو میں تمہیں غیلان کی بیٹی کو دکھلاؤں گا کیونکہ وہ سامنے آتی ہے تو ( مٹاپے کی وجہ سے ) اس کے چار شکنیں پڑجاتی ہیں اور جب پیچھے پھرتی ہے تو آٹھ ہو جاتی ہیں ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ام سلمہ سے ) فرمایا کہ یہ ( مخنث ) تمہارے پاس اب نہ آیا کرے ۔
تشریح : کیونکہ جب یہ عورتوں کے حسن وقبح کو پہچانتا ہے تو تمہارے حالات بھی جاکر اور مردوں سے بیان کرے گا۔ حافظ نے کہا اس حدیث سے ان لوگوں سے بھی پردے کا حکم نکلتا ہے جو عورتوں کا حسن وقبح پہچانیں، اگر چہ وہ زنا نے یا ہیجڑے ہی کیوں نہ ہوں۔ بعد میں حضرت غیلان اور ان کی یہ لڑکیاں مسلمان ہو گئے تھے۔ غیلان کے گھر دس عورتیں تھیں، آپ نے چار کے علاوہ اوروں کے چھوڑ دینے کا اس کو حکم فرمایا ( خیر الجاری ) کیونکہ جب یہ عورتوں کے حسن وقبح کو پہچانتا ہے تو تمہارے حالات بھی جاکر اور مردوں سے بیان کرے گا۔ حافظ نے کہا اس حدیث سے ان لوگوں سے بھی پردے کا حکم نکلتا ہے جو عورتوں کا حسن وقبح پہچانیں، اگر چہ وہ زنا نے یا ہیجڑے ہی کیوں نہ ہوں۔ بعد میں حضرت غیلان اور ان کی یہ لڑکیاں مسلمان ہو گئے تھے۔ غیلان کے گھر دس عورتیں تھیں، آپ نے چار کے علاوہ اوروں کے چھوڑ دینے کا اس کو حکم فرمایا ( خیر الجاری )