كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا ذُو مَحْرَمٍ، وَالدُّخُولُ عَلَى المُغِيبَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ امْرَأَتِي خَرَجَتْ حَاجَّةً وَاكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا قَالَ ارْجِعْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: محرم کے سوا کوئی غیر مرد کسی غیر عورت۔۔۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، ان سے ابو معبد نے اوران سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محرم کے سوا کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے ۔ اس پر ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میری بیوی حج کرنے گئی ہے اور میرا نام فلاں غزوہ میں لکھا گیا ہے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو واپس جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کر ۔
تشریح :
امام احمد نے ظاہر حدیث پر عمل کرکے فرمایا کہ یہ حکم وجوباً ہے۔ اس لئے کہ جہاد اس کے بدل دوسرے مسلمان بھی کر سکتے ہیں مگر اس کی عورت کے ساتھ۔ سوائے محرم کے اور کوئی نہیں جا سکتا۔
امام احمد نے ظاہر حدیث پر عمل کرکے فرمایا کہ یہ حکم وجوباً ہے۔ اس لئے کہ جہاد اس کے بدل دوسرے مسلمان بھی کر سکتے ہیں مگر اس کی عورت کے ساتھ۔ سوائے محرم کے اور کوئی نہیں جا سکتا۔