‌صحيح البخاري - حدیث 5230

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ ذَبِّ الرَّجُلِ عَنِ ابْنَتِهِ فِي الغَيْرَةِ وَالإِنْصَافِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُوا فِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَلَا آذَنُ ثُمَّ لَا آذَنُ ثُمَّ لَا آذَنُ إِلَّا أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ فَإِنَّمَا هِيَ بَضْعَةٌ مِنِّي يُرِيبُنِي مَا أَرَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا هَكَذَا قَالَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5230

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: آدمی اپنی بیٹی کو غیرت اور غصہ نہ آنے کے لئے۔۔۔ ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر فرمارہے تھے کہ ہشام بن مغیرہ جو ابو جہل کا باپ تھا اس کی اولاد ( حارث بن ہشام اورسلم بن ہشام ) نے اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب سے کرنے کی مجھ سے اجازت مانگی ہے لیکن میں انہیں ہر گز اجازت نہیں دوں گا یقینا میں اس کی اجازت نہیں دوں گا ہر گز میں اس کی اجازت نہیں دوں گا ۔ البتہ اگر علی بن ابی طالب میری بیٹی کو طلاق دے کر ان کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہیں ( تو میں اس میں رکاوٹ نہیں بنوں گا ) کیونکہ وہ ( فاطمہ رضی اللہ عنہا ) میرے جگر کا ایک ٹکڑا ہے جو اس کو برا لگے وہ مجھ کو بھی برا لگتا ہے اور جس چیز سے اسے تکلیف پہنچتی ہے اس سے مجھے بھی تکلیف پہنچتی ہے ۔
تشریح : دوسری روایت میں یوں ہے کہ میں حرام کو حلال نہیں کرتا نہ حلال کو حرام کرتا ہوں لیکن اللہ کی قسم اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے تحت مل کر نہیں رہ سکتی اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فورا وہ پیغام رد کر دیا تھا۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ میں حرام کو حلال نہیں کرتا نہ حلال کو حرام کرتا ہوں لیکن اللہ کی قسم اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے تحت مل کر نہیں رہ سکتی اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فورا وہ پیغام رد کر دیا تھا۔