‌صحيح البخاري - حدیث 523

كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَلاَ تَكُونُوا مِنَ المُشْرِكِينَ} [الروم: 31] صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادٌ هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ القَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنَّا مِنْ هَذَا الحَيِّ مِنْ رَبِيعَةَ وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الحَرَامِ، فَمُرْنَا بِشَيْءٍ نَأْخُذْهُ عَنْكَ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، فَقَالَ: آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الإِيمَانِ بِاللَّهِ، ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ: شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَيَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَى عَنْ: الدُّبَّاءِ وَالحَنْتَمِ وَالمُقَيَّرِ وَالنَّقِيرِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 523

کتاب: اوقات نماز کے بیان میں باب: آیت منیبین الیہ واتقول کی تفسیر ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد بن عباد بصری نے، اور یہ عباد کے لڑکے ہیں، ابوجمرہ ( نصر بن عمران ) کے ذریعہ سے، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، انھوں نے کہا کہ عبدالقیس کا وفد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ ہم اس ربیعہ قبیلہ سے ہیں اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی بات کا ہمیں حکم دیجیئے، جسے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھ لیں اور اپنے پیچھے رہنے والے دوسرے لوگوں کو بھی اس کی دعوت دے سکیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں، پہلے خدا پر ایمان لانے کا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بیان فرمائی کہ اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اور دوسرے نماز قائم کرنے کا، تیسرے زکوٰۃ دینے کا، اور چوتھے جو مال تمہیں غنیمت میں ملے، اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرنے کا اور تمہیں میں تونبڑی حنتم، قسار اور نقیر کے استعمال سے روکتا ہوں۔
تشریح : وفدعبدالقیس پہلے 6 ھ میں پھر فتح مکہ کے سال حاضر خدمت نبوی ہواتھا۔ حرمت والے مہینے رجب، ذی القعدہ، ذی الحجہ اورمحرم ہیں۔ ان میں اہل عرب لڑائی موقوف کردیتے اورہر طرف امن و امان ہوجایا کرتا تھا۔اس لیے یہ وفد ان ہی مہینوں میں حاضر ہوسکتاتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ارکان اسلام کی تعلیم فرمائی اورشراب سے روکنے کے لیے ان برتنوں سے بھی روک دیا جن میں اہل عرب شراب تیارکرتے تھے۔ حنتم ( سبز رنگ کی مرتبان جیسی گھڑیا جس پر روغن لگاہوا ہوتاتھا ) اورقسار ( ایک قسم کا تیل جو بصرہ سے لایا جاتا تھا، لگے ہوئے برتن ) اورنقیر ( کھجور کی جڑکھود کر برتن کی طرح بنایا جاتاتھا ) باب میں آیت کریمہ لانے سے مقصود یہ ہے کہ نماز ایمان میں داخل ہے اورتوحید کے بعد یہ دین کا اہم رکن ہے اس آیت سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جوبے نمازی کوکافر کہتے ہیں۔ وفدعبدالقیس پہلے 6 ھ میں پھر فتح مکہ کے سال حاضر خدمت نبوی ہواتھا۔ حرمت والے مہینے رجب، ذی القعدہ، ذی الحجہ اورمحرم ہیں۔ ان میں اہل عرب لڑائی موقوف کردیتے اورہر طرف امن و امان ہوجایا کرتا تھا۔اس لیے یہ وفد ان ہی مہینوں میں حاضر ہوسکتاتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ارکان اسلام کی تعلیم فرمائی اورشراب سے روکنے کے لیے ان برتنوں سے بھی روک دیا جن میں اہل عرب شراب تیارکرتے تھے۔ حنتم ( سبز رنگ کی مرتبان جیسی گھڑیا جس پر روغن لگاہوا ہوتاتھا ) اورقسار ( ایک قسم کا تیل جو بصرہ سے لایا جاتا تھا، لگے ہوئے برتن ) اورنقیر ( کھجور کی جڑکھود کر برتن کی طرح بنایا جاتاتھا ) باب میں آیت کریمہ لانے سے مقصود یہ ہے کہ نماز ایمان میں داخل ہے اورتوحید کے بعد یہ دین کا اہم رکن ہے اس آیت سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جوبے نمازی کوکافر کہتے ہیں۔