كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ غَيْرَةِ النِّسَاءِ وَوَجْدِهِنَّ صحيح حَدَّثَنِي أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ لِكَثْرَةِ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا وَثَنَائِهِ عَلَيْهَا وَقَدْ أُوحِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ لَهَا فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: عورتوں کی غیرت اور ان کے غصے کا بیان
مجھ سے احمد بن ابی رجاءنے بیان کیا ، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی ، ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ، آپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کسی عورت پر مجھے اتنی غیرت نہیں آتی تھی جتنی ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر آتی تھی کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا ذکر بکثرت کیا کرتے تھے اور ان کی تعریف کرتے تھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی گئی تھی کہ آپ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکو جنت میں ان کے موتی کے گھر کی بشارت دے دیں ۔
تشریح :
دوسری روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ایک بوڑھی عورت کی تعریف کیا کرتے ہیں، وہ مر گئی تو اللہ نے اس سے بہتر بیوی آپ کو دے دی۔ آپ نے فرمایا کہ اس سے بہتر عورت مجھ کو نہیں دی چونکہ آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر کچھ مؤاخذہ نہیں فرمایا تو معلوم ہوا کہ ان کی غیرت معاف ہے جو سوکنوں میں ہوا کرتی ہے۔
دوسری روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ایک بوڑھی عورت کی تعریف کیا کرتے ہیں، وہ مر گئی تو اللہ نے اس سے بہتر بیوی آپ کو دے دی۔ آپ نے فرمایا کہ اس سے بہتر عورت مجھ کو نہیں دی چونکہ آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر کچھ مؤاخذہ نہیں فرمایا تو معلوم ہوا کہ ان کی غیرت معاف ہے جو سوکنوں میں ہوا کرتی ہے۔