‌صحيح البخاري - حدیث 5225

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الغَيْرَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِصَحْفَةٍ فِيهَا طَعَامٌ فَضَرَبَتْ الَّتِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهَا يَدَ الْخَادِمِ فَسَقَطَتْ الصَّحْفَةُ فَانْفَلَقَتْ فَجَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِلَقَ الصَّحْفَةِ ثُمَّ جَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ الَّذِي كَانَ فِي الصَّحْفَةِ وَيَقُولُ غَارَتْ أُمُّكُمْ ثُمَّ حَبَسَ الْخَادِمَ حَتَّى أُتِيَ بِصَحْفَةٍ مِنْ عِنْدِ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا فَدَفَعَ الصَّحْفَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الَّتِي كُسِرَتْ صَحْفَتُهَا وَأَمْسَكَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِ الَّتِي كَسَرَتْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5225

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: غیرت کا بیان ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ، ان سے حمید نے ، ان سے حضرت انس نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ایک زوجہ ( عائشہ رضی اللہ عنہا ) کے یہاں تشریف رکھتے تھے ۔ اس وقت ایک زوجہ ( زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا ) نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک پیالے میں کچھ کھانے کی چیز بھیجی جن کے گھر میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تشریف رکھتے تھے ۔ انہوں نے خادم کے ہاتھ پر ( غصہ میں ) مارا جس کی وجہ سے کٹورہ گر کر ٹوٹ گیا ۔ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کٹورا لے کر ٹکڑے جمع کئے اور جو کھانا اس برتن میں تھا اسے بھی جمع کرنے لگے اور ( خادم سے ) فرمایا کہ تمہاری ماں کو غیرت آگئی ہے ۔ اس کے بعد خادم کو روکے رکھا ۔ آخر جن کے گھر میں وہ کٹورہ ٹوٹا تھا ان کی طرف سے نیا کٹورہ منگایا گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نیا کٹورہ ان زوجہ مطہرہ کو واپس کیا جن کا کٹورہ توڑ دیا گیاتھا اور ٹوٹا ہوا کٹورہ ان کے یہا ں رکھ لیا جن کے گھر میں وہ ٹوٹا تھا ۔
تشریح : ہوا یہ تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس دن باری تھی وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا تیار کررہی تھیں کہ آپ کی دوسری بیوی نے یہ کھانا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھیج دیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ ناگوار ہوا اور غصے میں ایک ہاتھ خدمتگار کے ہاتھ پر جو کھانا لایا تھا مار دیا۔ وہ کھانا اس کے ہاتھ سے گر پڑا اور برتن بھی ٹوٹ گیا۔ وہ غیرت میں یہ کام کر بےٹھےںغےرت اور رشک عورتوں کا خاصہ ہے شاذ ونادر کوئی عورت اس سے پاک ہوتی ہے۔ اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤاخذہ نہیں فرمایا۔ ایک حدیث میں ہے جو کوئی عورت کی غیرت پر صبر کرے اس کو شہید کا ثواب ملتا ہے۔ ہوا یہ تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس دن باری تھی وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا تیار کررہی تھیں کہ آپ کی دوسری بیوی نے یہ کھانا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھیج دیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ ناگوار ہوا اور غصے میں ایک ہاتھ خدمتگار کے ہاتھ پر جو کھانا لایا تھا مار دیا۔ وہ کھانا اس کے ہاتھ سے گر پڑا اور برتن بھی ٹوٹ گیا۔ وہ غیرت میں یہ کام کر بےٹھےںغےرت اور رشک عورتوں کا خاصہ ہے شاذ ونادر کوئی عورت اس سے پاک ہوتی ہے۔ اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤاخذہ نہیں فرمایا۔ ایک حدیث میں ہے جو کوئی عورت کی غیرت پر صبر کرے اس کو شہید کا ثواب ملتا ہے۔