كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الغَيْرَةِ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوكٍ وَلَا شَيْءٍ غَيْرَ نَاضِحٍ وَغَيْرَ فَرَسِهِ فَكُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَسْتَقِي الْمَاءَ وَأَخْرِزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ وَلَمْ أَكُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ وَكَانَ يَخْبِزُ جَارَاتٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ وَكُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ وَكُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَى مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِي وَهِيَ مِنِّي عَلَى ثُلُثَيْ فَرْسَخٍ فَجِئْتُ يَوْمًا وَالنَّوَى عَلَى رَأْسِي فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَدَعَانِي ثُمَّ قَالَ إِخْ إِخْ لِيَحْمِلَنِي خَلْفَهُ فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسِيرَ مَعَ الرِّجَالِ وَذَكَرْتُ الزُّبَيْرَ وَغَيْرَتَهُ وَكَانَ أَغْيَرَ النَّاسِ فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي قَدْ اسْتَحْيَيْتُ فَمَضَى فَجِئْتُ الزُّبَيْرَ فَقُلْتُ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِي النَّوَى وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَأَنَاخَ لِأَرْكَبَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ وَعَرَفْتُ غَيْرَتَكَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَحَمْلُكِ النَّوَى كَانَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ رُكُوبِكِ مَعَهُ قَالَتْ حَتَّى أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ ذَلِكَ بِخَادِمٍ تَكْفِينِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَنِي
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: غیرت کا بیان
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ زبیر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے شادی کی تو ان کے پاس ایک اونٹ اور ان کے گھوڑے کے سوا روئے زمین پر کوئی مال ، کوئی غلام ، کوئی چیز نہیں تھی ۔ میں ہی ان کا گھوڑا چراتی ، پانی پلاتی ، ان کا ڈول سیتی اور آٹا گوندھتی ۔ میں اچھی طرح روٹی نہیں پکا سکتی تھی ۔ انصار کی کچھ لڑکیاں میری روٹی پکا جاتی تھیں ۔ یہ بڑی سچی اور با وفا عورتیں تھیں ۔ زبیر رضی اللہ عنہ کی وہ زمین جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دی تھی ، اس سے میں اپنے سر پر کھجور کیگٹھلیاں گھر لایا کرتی تھی ۔ یہ زمین میرے گھر سے دو میل دور تھی ۔ ایک روز میں آرہی تھی اور گٹھلیاں میرے سر پر تھیں کہ راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہو گئی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قبیلہ انصار کے کئی آدمی تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا ۔ پھر ( اپنے اونٹ کو بٹھانے کے لئے ) کہا ۔ اخ اخ ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ مجھے اپنی سواری پر اپنے پیچھے سوار کر لیں لیکن مجھے مردوں کے ساتھ چلنے میں شرم آئی اور زبیر رضی اللہ عنہ کی غیرت کا بھی خیال آیا ۔ زبیر رضی اللہ عنہ بڑے ہی باغیرت تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی سمجھ گئے کہ میں شرم محسوس کر رہی ہوں ۔ اس لئے آپ آگے بڑھ گئے ۔ پھر میں زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور ان سے واقعہ کا ذکر کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوگئی تھی ۔ میرے سر پر گٹھلیاںتھیں اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے چند صحابہ بھی تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا اونٹ مجھے بٹھا نے کے لئے بٹھایا لیکن مجھے اس سے شرم آئی اور تمہاری غیرت کا بھی خیال آیا ۔ اس پر زبیر نے کہا کہ اللہ کی قسم ! مجھ کو تو اس سے بڑا رنج ہو ا کہ تو گٹھلیاں لانے کے لئے نکلے اگر تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوجاتی تو اتنی غیرت کی بات نہ تھی ( کیونکہ اسماءرضی اللہ عنہا آپ کی سالی اور بھاوج دونوں ہوتی تھیں ) اس کے بعد میرے والد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک غلام میرے پاس بھیج دیا وہ گھوڑے کا سب کام کرنے لگا اور میں بے فکر ہوگئی گویا والد ماجد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ( غلام بھیج کر ) مجھ کو آزاد کر دیا ۔
تشریح :
حافظ نے کہا اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ حجاب کا حکم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سے خاص تھا اور ظاہر یہ ہے کہ یہ واقعہ حجاب ( پردہ ) کا حکم اترنے سے پہلے کا ہے اور عورتوں کی ہمیشہ یہ عادت رہی ہے کہ وہ اپنے منہ کو بیگانے مردوں سے ڈھانکتی یعنی گھونگٹ کرتی ہیں۔
حافظ نے کہا اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ حجاب کا حکم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سے خاص تھا اور ظاہر یہ ہے کہ یہ واقعہ حجاب ( پردہ ) کا حکم اترنے سے پہلے کا ہے اور عورتوں کی ہمیشہ یہ عادت رہی ہے کہ وہ اپنے منہ کو بیگانے مردوں سے ڈھانکتی یعنی گھونگٹ کرتی ہیں۔