كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ إِذَا اسْتَأْذَنَ الرَّجُلُ نِسَاءَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِ بَعْضِهِنَّ فَأَذِنَّ لَهُ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَيْنَ أَنَا غَدًا أَيْنَ أَنَا غَدًا يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّى مَاتَ عِنْدَهَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَاتَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي كَانَ يَدُورُ عَلَيَّ فِيهِ فِي بَيْتِي فَقَبَضَهُ اللَّهُ وَإِنَّ رَأْسَهُ لَبَيْنَ نَحْرِي وَسَحْرِي وَخَالَطَ رِيقُهُ رِيقِي
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: بیماری کے دن کسی ایک بیوی کے گھر گزارنے۔۔۔
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جس مرض میں وفات ہوئی ، اس میں آپ پوچھا کرتے تھے کہ کل میری باری کس کے یہاں ہے ۔ کل میری باری کس کے یہاں ہے ؟ آپ کو حضرت عائشہ کی باری کا انتظار تھا ۔ چنانچہ آپ کی تمام ازواج نے آپ کو اس کی اجازت دے دی کہ آنحضور جہاں چاہیں بیماری کے دن گزاریں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر آگئے اور یہیں آپ کی وفات ہوئی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی دن وفات ہوئی جو میری باری کا دن تھا اور اللہ تعالیٰ کا یہ بھی احسان دیکھو اس نے جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے یہاں بلایا تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میرے سینے پر تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن میرے لعاب دہن سے ملا ۔
تشریح :
حدیث کے آخری جملہ میں اس تازہ مسواک کی طرف اشارہ ہے جو عائشہ رضی اللہ عنہا نے دانتوں سے نرم کرکے آپ کو دی تھی۔
حدیث کے آخری جملہ میں اس تازہ مسواک کی طرف اشارہ ہے جو عائشہ رضی اللہ عنہا نے دانتوں سے نرم کرکے آپ کو دی تھی۔