‌صحيح البخاري - حدیث 5210

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ العَزْلِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أَصَبْنَا سَبْيًا فَكُنَّا نَعْزِلُ فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَوَإِنَّكُمْ لَتَفْعَلُونَ قَالَهَا ثَلَاثًا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا هِيَ كَائِنَةٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5210

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: عزل کا حکم کیا ہے؟ ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماءنے بیان کیا ، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک بن انس نے ، ان سے زہری نے ، ان سے ابن محیریز نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( ایک غزوہ میں ) ہمیں قیدی عورتیں ملیں اور ہم نے ان سے عزل کیا ۔ پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم پوچھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم واقعی ایسا کرتے ہو ؟ تین مرتبہ آپ نے یہ فرمایا ( پھر فرمایا ) قیامت تک جو روح بھی پیدا ہونے والی ہے وہ ( اپنے وقت پر ) پیدا ہو کر رہے گی ۔ پس تمہارا عزل کرنا عبث حرکت ہے ۔
تشریح : گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند نہیں فرمایا۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند نہیں فرمایا۔