كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ لاَ تُطِيعُ المَرْأَةُ زَوْجَهَا فِي مَعْصِيَةٍ صحيح حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ الْحَسَنِ هُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ عَنْ صَفِيَّةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ زَوَّجَتْ ابْنَتَهَا فَتَمَعَّطَ شَعَرُ رَأْسِهَا فَجَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجَهَا أَمَرَنِي أَنْ أَصِلَ فِي شَعَرِهَا فَقَالَ لَا إِنَّهُ قَدْ لُعِنَ الْمُوصِلَاتُ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: عورت گناہ کے حکم میں اپنے شوہر کا کہنا۔۔۔
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن نافع نے ، ان سے حسن نے وہ مسلم کے صاحبزادے ہیں ، ان سے صفیہ رضی اللہ عنہا نے ، ان سے عائشہ نے کہ قبیلہ انصار کی ایک خاتون نے اپنی بیٹی کی شادی کی تھی ۔ اس کے بعد لڑکی کے سر کے بال بیماری کی وجہ سے اڑ گئے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کے شوہر نے اس سے کہا ہے کہ اپنے بالوں کے ساتھ ( دوسرے مصنوعی بال ) جوڑے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ ایسا تو ہر گز مت کرکیونکہ مصنوعی با ل سر پر رکھ کے جو جوڑے تو ایسے بال جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے ۔
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر شوہر شریعت کے حکم کے خلاف کوئی بات کہے تو عورت اگر اس کو بجانہ لائے تو اس پر گناہ نہ ہوگا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر شوہر شریعت کے حکم کے خلاف کوئی بات کہے تو عورت اگر اس کو بجانہ لائے تو اس پر گناہ نہ ہوگا۔