‌صحيح البخاري - حدیث 5203

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ نِسَاءَهُ فِي غَيْرِ بُيُوتِهِنَّ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ قَالَ تَذَاكَرْنَا عِنْدَ أَبِي الضُّحَى فَقَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَصْبَحْنَا يَوْمًا وَنِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِينَ عِنْدَ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ أَهْلُهَا فَخَرَجْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَإِذَا هُوَ مَلْآنُ مِنْ النَّاسِ فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَصَعِدَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي غُرْفَةٍ لَهُ فَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ فَنَادَاهُ فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ فَقَالَ لَا وَلَكِنْ آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5203

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: عورتوں کو اس طرح پر چھوڑنا کہ۔۔۔ ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے ، کہا ہم سے ابو یعفور نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابو الضحیٰ کی مجلس میں ( مہینہ پر ) بحث کی تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ایک دن صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج رو رہی تھیں ، پر زوجہ مطہرہ کے پاس ان کے گھر والے موجود تھے ۔ مسجد کی طرف گیا تو وہ بھی لوگوں سے بھری ہوئی تھی ۔ پھر عمر بن خطاب آئے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اوپر گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک کمرہ میں تشریف رکھتے تھے ۔ انہوں نے سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا ۔ انہوں نے پھر سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا ۔ پھر سلام کیا اوراس مرتبہ بھی کسی نے جواب نہیں دیا تو آواز دی ( بعد میں اجازت ملنے پر ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے اور عرض کیا کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو طلاق دے دی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ایک مہینہ تک ان سے الگ رہنے کی قسم کھائی ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انتیس دن تک الگ رہے اور پھر اپنے بیویوں کے پاس گئے ۔
تشریح : اصطلاح میں اسی کو ایلاءکہا جاتا ہے یعنی مدت مقررہ کے لئے اپنی بیوی سے الگ رہنے کی قسم کھا لینا مدت پوری ہونے کے بعد ملنا جائز ہوجاتاہے۔ اصطلاح میں اسی کو ایلاءکہا جاتا ہے یعنی مدت مقررہ کے لئے اپنی بیوی سے الگ رہنے کی قسم کھا لینا مدت پوری ہونے کے بعد ملنا جائز ہوجاتاہے۔