‌صحيح البخاري - حدیث 5196

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ لاَ تَأْذَنِ المَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا لِأَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَكَانَ عَامَّةَ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينُ وَأَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ غَيْرَ أَنَّ أَصْحَابَ النَّارِ قَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5196

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: عورت شوہر کے گھر آنے کی غیر مرد کو۔۔۔ ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسما عیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو تیمی نے خبر دی ، انہیں ابو عثمان نے ، انہیں حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جنت کے دروازہ پر کھڑا ہوا تواس میں داخل ہونے والوں کی اکثریت غریبوں کی تھی ۔ مالدار ( جنت کے دروازے پر حساب کے لئے ) روک لئے گئے تھے البتہ جہنم والوں کو جہنم میں جانے کا حکم دے دیا گیا تھا اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہو ا تو اس میں داخل ہونے والی زیادہ عورتیں تھیں ۔
تشریح : اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یہ ہے کہ عورتیں چونکہ اکثر خاوند کے بے اجازت غیر لوگوں کو گھر میں بلا لیتی ہیں اس وجہ سے دوزخ کی سزا وار ہوئیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ دیکھنا عالم رؤیا میں تھا۔ آپ نے جو دیکھا وہ برحق ہے اور غریب دیندار وہ بہشت میں جانے کے پہلے سزاوار ہیں مالدار مسلمانوں کا داخلہ غربائے مسلمین کے بعد ہوگا۔ اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یہ ہے کہ عورتیں چونکہ اکثر خاوند کے بے اجازت غیر لوگوں کو گھر میں بلا لیتی ہیں اس وجہ سے دوزخ کی سزا وار ہوئیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ دیکھنا عالم رؤیا میں تھا۔ آپ نے جو دیکھا وہ برحق ہے اور غریب دیندار وہ بہشت میں جانے کے پہلے سزاوار ہیں مالدار مسلمانوں کا داخلہ غربائے مسلمین کے بعد ہوگا۔