كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ {قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا} صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ فَالْإِمَامُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَهِيَ مَسْئُولَةٌ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: خود کو اوراپنے بیوی بچوں کو دوزخ سے بچاؤ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے نافع نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے ( اس کی رعیت کے بارے میں ) سوال ہوگا ۔ پس امام حاکم ہے اس سے سوال ہوگا ۔ مرد اپنی بیوی بچوں کا حاکم ہے اور اس سے سوال ہوگا ۔ عورت اپنے شوہر کے مال کا حاکم ہے اور اس سے سوال ہوگا ۔ غلام اپنے سردار کے مال کا حاکم ہے اور اس سے سوال ہوگا ہاں پس تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے سوال ہوگا ۔
تشریح :
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ جب ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں باز پرس ہوگی تو آدمی کو اپنے گھر والوں کا خیال رکھنا ان کو برے کاموں سے روکنا ضروری ہے ورنہ وہ بھی قیامت کے دن دوزخ میں ان کے ساتھ ہوں گے اور کہا جائے گا کہ تم نے اپنے گھر والوں کو برے کاموں سے کیوں نہ روکا آیت قواانفسکم واھلیکم نارا ( التحریم : 6 ) کایہی مفہوم ہے۔
بہتر انسان وہی ہے جو خود نیک ہو اور اپنے بیوی بچوں کے حق میں بھی بھلا ہو۔ محبت اور نرمی سے گھر کا اور بال بچوں کا نظام بہتر رہتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے بہت خوش اخلاقی کا برتاؤکرتے تھے بعض دفعہ اپنی بیویوں سے مزاح بھی کرلیا کرتے تھے بعض دفعہ اپنی بیویوں سے مقابلے کی دوڑ لگالیا کرتے تھے اور اپنی بیویوں کی زبان درازی کو درگزرفرمادیا کرتے تھے۔ ہمیں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار سے سبق حاصل کرنا چاہئے تاکہ ہم بھی اپنے گھر کے بہترین حاکم بن سکیں۔
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ جب ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں باز پرس ہوگی تو آدمی کو اپنے گھر والوں کا خیال رکھنا ان کو برے کاموں سے روکنا ضروری ہے ورنہ وہ بھی قیامت کے دن دوزخ میں ان کے ساتھ ہوں گے اور کہا جائے گا کہ تم نے اپنے گھر والوں کو برے کاموں سے کیوں نہ روکا آیت قواانفسکم واھلیکم نارا ( التحریم : 6 ) کایہی مفہوم ہے۔
بہتر انسان وہی ہے جو خود نیک ہو اور اپنے بیوی بچوں کے حق میں بھی بھلا ہو۔ محبت اور نرمی سے گھر کا اور بال بچوں کا نظام بہتر رہتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے بہت خوش اخلاقی کا برتاؤکرتے تھے بعض دفعہ اپنی بیویوں سے مزاح بھی کرلیا کرتے تھے بعض دفعہ اپنی بیویوں سے مقابلے کی دوڑ لگالیا کرتے تھے اور اپنی بیویوں کی زبان درازی کو درگزرفرمادیا کرتے تھے۔ ہمیں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار سے سبق حاصل کرنا چاہئے تاکہ ہم بھی اپنے گھر کے بہترین حاکم بن سکیں۔