‌صحيح البخاري - حدیث 5182

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ قِيَامِ المَرْأَةِ عَلَى الرِّجَالِ فِي العُرْسِ وَخِدْمَتِهِمْ بِالنَّفْسِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلٍ قَالَ لَمَّا عَرَّسَ أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ دَعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ فَمَا صَنَعَ لَهُمْ طَعَامًا وَلَا قَرَّبَهُ إِلَيْهِمْ إِلَّا امْرَأَتُهُ أُمُّ أُسَيْدٍ بَلَّتْ تَمَرَاتٍ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ مِنْ اللَّيْلِ فَلَمَّا فَرَغَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الطَّعَامِ أَمَاثَتْهُ لَهُ فَسَقَتْهُ تُتْحِفُهُ بِذَلِكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5182

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: شادی میں عورت مردوں کا کا م کاج خود۔۔۔ ہم سے سعید بن ابی مر یم نے بیان کیا ، کہاہم سے ابو غسان محمد بن مطرف نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابو حازم ( سلمہ بن دینار ) نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب حضرت ابو اسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے شادی کی تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کو دعوت دی ، اس موقعہ پر کھانا ان کی دلہن ام اسید ہی نے تیار کیا تھا اور انہوں نے ہی مردوں کے سامنے کھانا رکھا ۔ انہوں نے پتھر کے ایک بڑے پےالے میں رات کے وقت کھجوریں بھگو دی تھی اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو انہوں نے ہی اس کا شربت بنایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ( تحفہ کے طورپر ) پینے کے لئے پیش کیا ۔
تشریح : لفظ اُماثتہ اماتۃ سے ہے اس کے معنی پانی میں کسی چیز کا حل کرنا۔ معلوم ہوا کہ دلہن بھی فرائض میزبانی ادا کر سکتی ہے معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت پردے کے ساتھ عورت ایسے سارے کام کاج کر سکتی ہے۔ لفظ اُماثتہ اماتۃ سے ہے اس کے معنی پانی میں کسی چیز کا حل کرنا۔ معلوم ہوا کہ دلہن بھی فرائض میزبانی ادا کر سکتی ہے معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت پردے کے ساتھ عورت ایسے سارے کام کاج کر سکتی ہے۔