‌صحيح البخاري - حدیث 5181

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ هَلْ يَرْجِعُ إِذَا رَأَى مُنْكَرًا فِي الدَّعْوَةِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ مَاذَا أَذْنَبْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ قَالَتْ فَقُلْتُ اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ وَقَالَ إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5181

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: دعوت میں کوئی کام خلاف شرع دیکھے تو۔۔۔ ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے قاسم بن محمد نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہر ہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبردی کہ انہوں نے ایک چھوٹا سا گدا خریدا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اور اندر نہیں آئے ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر خفگی کے آثار دیکھ لئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اللہ اور اس کے رسول سے توبہ کرتی ہوں ، میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گدا یہاں کیسے آیا ؟ بیان کیاکہ میں نے عرض کیا میں نے ہی اسے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھےں اور اس پر ٹیک لگائیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان تصویروں کے ( بنانے والوں کو ) قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے تصویرسازی کی ہے اسے زندہ بھی کرو ؟ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جن گھروں میں تصویریں ہوتی ہیں ان میں ( رحمت کے ) فرشتے نہیں آتے ۔
تشریح : بے جان چیزوں کی تصویریں اس سے مستثنیٰ ہیں۔ فتح الباری میں ہے کہ جس دعوت میں حرام کا م ہوتا ہو تو اگر اس کے دور کرنے پر قادر ہوتو اس کو دور کردے ورنہ لوٹ کر چلاجائے، کھانا نہ کھائے اور طبرانی نے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ فاسقوں کی دعوت قبول کرنے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ مثلاً وہ لوگ شراب پیتے ہوں یا فاحشہ عورتوں کا ناچ رنگ ہورہاہوتو اس دعوت میں شرکت نہ کرنا بہتر ہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری کا یہ کمال ورع تھا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے مکان میں دیوار پر کپڑا دیکھ کر اس میں بیٹھنا اور کھانا گوارا نہ کیا۔ قسطلانی نے کہا کہ جمہور شافعیہ اس کی کراہت کے قائل ہیں کیونکہ اگر حرام ہوتا تو دوسرے صحابہ بھی وہاں نہ بیٹھتے نہ کھانا کھاتے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ دوسرے صحابہ کو حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی رائے سے اتفاق نہ ہواگر حضرت ابو ایوب آج کی بدعات کو دیکھتے تو کیا کہتے ، جبکہ بیشتر اہل بدعت نے قبروں اور مزاروں پر اس قدر زیب وزینت کر رکھی ہے کہ بت خانوں کو بھی مات کر رکھا ہے ایک مقام پر ایک بزرگ اجالا شاہ نامی کا مزار ہے جہاں صبح اجالا ہوتے ہی روزانہ کمخواب کی ایک نئی چادر چڑھائی جاتی ہے اس پر مٹھائی کی ٹوکری ہو تی ہے اور صندل سے ان کی قبر کو لیپا جاتا ہے۔ صدافسوس کہ ایسی حرکتوںکو عین اسلام سمجھاجاتا ہے اور اصلاح کے لئے کوئی کچھ کہہ دے تو اسے وہابی کہہ کر معیوب قرار دیا جاتا ہے اور اس سے سخت دشمنی کی جاتی ہے۔ اللہ پاک ایسے نام نہاد مسلمانوں کو نیک سمجھ عطا کر ے آمین۔ بے جان چیزوں کی تصویریں اس سے مستثنیٰ ہیں۔ فتح الباری میں ہے کہ جس دعوت میں حرام کا م ہوتا ہو تو اگر اس کے دور کرنے پر قادر ہوتو اس کو دور کردے ورنہ لوٹ کر چلاجائے، کھانا نہ کھائے اور طبرانی نے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ فاسقوں کی دعوت قبول کرنے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ مثلاً وہ لوگ شراب پیتے ہوں یا فاحشہ عورتوں کا ناچ رنگ ہورہاہوتو اس دعوت میں شرکت نہ کرنا بہتر ہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری کا یہ کمال ورع تھا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے مکان میں دیوار پر کپڑا دیکھ کر اس میں بیٹھنا اور کھانا گوارا نہ کیا۔ قسطلانی نے کہا کہ جمہور شافعیہ اس کی کراہت کے قائل ہیں کیونکہ اگر حرام ہوتا تو دوسرے صحابہ بھی وہاں نہ بیٹھتے نہ کھانا کھاتے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ دوسرے صحابہ کو حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی رائے سے اتفاق نہ ہواگر حضرت ابو ایوب آج کی بدعات کو دیکھتے تو کیا کہتے ، جبکہ بیشتر اہل بدعت نے قبروں اور مزاروں پر اس قدر زیب وزینت کر رکھی ہے کہ بت خانوں کو بھی مات کر رکھا ہے ایک مقام پر ایک بزرگ اجالا شاہ نامی کا مزار ہے جہاں صبح اجالا ہوتے ہی روزانہ کمخواب کی ایک نئی چادر چڑھائی جاتی ہے اس پر مٹھائی کی ٹوکری ہو تی ہے اور صندل سے ان کی قبر کو لیپا جاتا ہے۔ صدافسوس کہ ایسی حرکتوںکو عین اسلام سمجھاجاتا ہے اور اصلاح کے لئے کوئی کچھ کہہ دے تو اسے وہابی کہہ کر معیوب قرار دیا جاتا ہے اور اس سے سخت دشمنی کی جاتی ہے۔ اللہ پاک ایسے نام نہاد مسلمانوں کو نیک سمجھ عطا کر ے آمین۔