كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ إِجَابَةِ الدَّاعِي فِي العُرْسِ وَغَيْرِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِيبُوا هَذِهِ الدَّعْوَةَ إِذَا دُعِيتُمْ لَهَا قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَأْتِي الدَّعْوَةَ فِي الْعُرْسِ وَغَيْرِ الْعُرْسِ وَهُوَ صَائِمٌ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: ہر ایک دعوت قبول کرنا شادی کی ہو یا۔۔۔
ہم سے علی بن عبداللہ بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حجاج بن محمد اعور نے بیان کیا ، انہوں نے کہاکہ ابن جریج نے کہا کہ مجھ کو موسیٰ بن عقبہ نے خبردی ، انہیں نافع نے ، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ولیمہ کی جب تمہیں دعوت دی جائے تو قبول کرو ۔ بیان کیا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اگر روزے سے ہوتے جب بھی ولیمہ کی دعوت یا کسی دوسری دعوت میں شرکت کرتے تھے ۔
تشریح :
اگر نفلی روزہ ہے تو اسے کھول کر ایسی دعوتوں میں شریک ہونا بہتر ہے کیونکہ ان سے محبت باہمی بڑھتی ہے ، باہمی میل ملاپ پیدا ہوتا ہے۔
اگر نفلی روزہ ہے تو اسے کھول کر ایسی دعوتوں میں شریک ہونا بہتر ہے کیونکہ ان سے محبت باہمی بڑھتی ہے ، باہمی میل ملاپ پیدا ہوتا ہے۔