‌صحيح البخاري - حدیث 5177

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَنْ تَرَكَ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ وَمَنْ تَرَكَ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5177

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: جس کسی نے دعوت قبول کرنے سے انکار کیا۔۔۔ ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہاہم سے امام مالک نے خبردی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں اعرج نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ولیمہ کا وہ کھا نا بد ترین کھا نا ہے جس میں صرف مالداروں کو اس کی طرف دعوت دی جائے اور محتاجوں کو نہ کھلایا جائے اور جس نے ولیمہ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔
تشریح : اس سے جائز دعوت کی قبولیت کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جسے ضرور قبو ل کرنا ہی چاہئے۔ کیونکہ وہ مسلمانوں میں میل جول رکھنا نہیں چاہتا جو اسلام کا ایک بڑا رکن ہے۔ ہدیہ اور دعوت سے میل جول پیدا ہوتا ہے اوردین دنیا کی بھلائیاں باہمی میل جول اور اتفاق میں منحصر ہیں جن لوگوں نے تقویٰ اسے سمجھا کہ لوگوں سے دور رہا جائے اور کسی کی بھی دعوت نہ قبول کی جائے یہ تقویٰ نہیں ہے بلکہ خلاف سنت حرکت ہے۔ مگر بعض سادہ لوح حضرات اسی کو کمال تقویٰ سمجھتے ہیں اللہ ان کو نیک سمجھ بخشے آمین۔ اس سے جائز دعوت کی قبولیت کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جسے ضرور قبو ل کرنا ہی چاہئے۔ کیونکہ وہ مسلمانوں میں میل جول رکھنا نہیں چاہتا جو اسلام کا ایک بڑا رکن ہے۔ ہدیہ اور دعوت سے میل جول پیدا ہوتا ہے اوردین دنیا کی بھلائیاں باہمی میل جول اور اتفاق میں منحصر ہیں جن لوگوں نے تقویٰ اسے سمجھا کہ لوگوں سے دور رہا جائے اور کسی کی بھی دعوت نہ قبول کی جائے یہ تقویٰ نہیں ہے بلکہ خلاف سنت حرکت ہے۔ مگر بعض سادہ لوح حضرات اسی کو کمال تقویٰ سمجھتے ہیں اللہ ان کو نیک سمجھ بخشے آمین۔