كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ حَقِّ إِجَابَةِ الوَلِيمَةِ وَالدَّعْوَةِ، وَمَنْ أَوْلَمَ سَبْعَةَ أَيَّامٍ وَنَحْوَهُ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعِ الْجِنَازَةِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي وَنَهَانَا عَنْ خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ وَعَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ وَعَنْ الْمَيَاثِرِ وَالْقَسِّيَّةِ وَالْإِسْتَبْرَقِ وَالدِّيبَاجِ تَابَعَهُ أَبُو عَوَانَةَ وَالشَّيْبَانِيُّ عَنْ أَشْعَثَ فِي إِفْشَاءِ السَّلَامِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: دعوت ولیمہ اور ہردعوت قبول کرنا۔۔۔
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا ، کہاہم سے ابو الاحوص ( سلام بن سلیم ) نے بیان کیا ، ان سے اشعث بن ابی الشعثاءنے ، ان سے معاویہ بن سوید نے کہ براءبن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات کا موں کا حکم دیا اور سات کامو ں سے منع فرمایا ۔ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمارکی عیادت ، جنازہ کے پیچھے چلنے ، چھینکنے والے کے جواب دینے ( یرحمک اللہ یعنی اللہ تم پر رحم کرے ، کہنا ) قسم کو پورا کرنے ، مظلوم کی مدد کرنے ، سب کو سلام کرنے اور دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے کاحکم دیا تھا اور ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے ، چاندی کے برتن استعمال کرنے ، ریشمی گدے ، قسیہ ( ریشمی کپڑا ) استبرق ( موٹے ریشم کا کپڑا ) اور دیباج ( ایک ریشمی کپڑا ) کے استعمال سے منع فرمایا تھا ۔ ابو عوانہ اور شیبانی نے اشعث کی روایت سے لفظ افشاءالسلام میں ابو الاحوص کی متابعت کی ہے ۔
تشریح :
مذکورہ باتیں صرف چھ ہیں ساتویں بات رہ گئی ہے جو خالص ریشمی کپڑا پہننے سے منع کرنا ہے اور ابرار القسم کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مسلمان بھائی قسمیہ طور پر مجھ سے کسی کام کو کرنے کے لئے کہے تو اس کی قسم کو سچی کرنا بشرطیکہ وہ کوئی امر معصیت نہ ہو، یہ بھی ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔
مذکورہ باتیں صرف چھ ہیں ساتویں بات رہ گئی ہے جو خالص ریشمی کپڑا پہننے سے منع کرنا ہے اور ابرار القسم کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مسلمان بھائی قسمیہ طور پر مجھ سے کسی کام کو کرنے کے لئے کہے تو اس کی قسم کو سچی کرنا بشرطیکہ وہ کوئی امر معصیت نہ ہو، یہ بھی ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔