كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ صحيح حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ يَقُولُ حِينَ يَأْتِي أَهْلَهُ بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا ثُمَّ قُدِّرَ بَيْنَهُمَا فِي ذَلِكَ أَوْ قُضِيَ وَلَدٌ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: شوہر بیوی کے پاس آئے تو کونسی دعا پڑھے
ہم سے سعد بن حفص طلحی نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبان بن عبد الرحمن نے ، ان سے منصور بن معتمر نے ، ان سے سالم بن ابی الجعد نے ، ان سے کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس ہمبستری کے لئے جب آئے تو یہ دعا پڑھے بسم اللہ اللھم جنبنی الشیطان وجنب الشیطان ما رزقتنا یعنی میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہو ں اے اللہ ! شیطان کو مجھ سے دور رکھ اور شیطان کو اس چیز سے بھی دور رکھ جو ( اولاد ) ہمیں تو عطا کرے ۔ پھر اس عرصہ میں ان کے لئے کوئی اولاد نصیب ہو تو اسے شیطان کبھی ضرر نہ پہنچا سکے گا ۔
تشریح :
قال الکرمانی فان قلت ما الفرق بین القضاءو القدر قلت لا فرق بینھما لغۃ و اما فی الاصطلاح فالقضاءو ھو الامر الکلی الاجمالی الذی فی الازل والقدر ھو الجزئیات ذالک الکلی ( فتح ) یعنی کرمانی نے کہا کہ لفظ قضا اور قدر میں لغت کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے مگر اصطلاح میں قضا وہ ہے جو اجمالی طور پر روز ازل میں ہو چکا ہے اور اس کلی کی جزئیات کا نام قدر ہے۔ حدیث مذکور میں لفظ ثم قدر بینھما سے متعلق یہ تشریح ہے۔ آج کل انسان اپنے جذبات میں ڈوب کر اس دعاسے غافل ہو کر خواہش نفس کی پیروی کر رہا ہے اور بے بہا نعمت سے محروم ہو جاتا ہے۔
قال الکرمانی فان قلت ما الفرق بین القضاءو القدر قلت لا فرق بینھما لغۃ و اما فی الاصطلاح فالقضاءو ھو الامر الکلی الاجمالی الذی فی الازل والقدر ھو الجزئیات ذالک الکلی ( فتح ) یعنی کرمانی نے کہا کہ لفظ قضا اور قدر میں لغت کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے مگر اصطلاح میں قضا وہ ہے جو اجمالی طور پر روز ازل میں ہو چکا ہے اور اس کلی کی جزئیات کا نام قدر ہے۔ حدیث مذکور میں لفظ ثم قدر بینھما سے متعلق یہ تشریح ہے۔ آج کل انسان اپنے جذبات میں ڈوب کر اس دعاسے غافل ہو کر خواہش نفس کی پیروی کر رہا ہے اور بے بہا نعمت سے محروم ہو جاتا ہے۔