كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي يَهْدِينَ المَرْأَةَ إِلَى زَوْجِهَا وَدُعَائِهِنَّ بِالْبَرَكَةِ صحيح حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا زَفَّتْ امْرَأَةً إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ مَا كَانَ مَعَكُمْ لَهْوٌ فَإِنَّ الْأَنْصَارَ يُعْجِبُهُمْ اللَّهْوُ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: عورتیں جو دلہن کا بناؤ سنگھار کر کے اسے شوہر۔۔۔
ہم سے فضیل بن یعقوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ وہ ایک دلہن کو ایک انصاری مرد کے پاس لے گئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ ! تمہارے پاس لہو ( دف بجانے والا ) نہیں تھا ، انصار کو دف پسند ہے ۔
تشریح :
ابو الشیخ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکالا انصار کی ایک یتیم لڑکی کی شادی میں دلہن کے ساتھ گئی جب لوٹ کر آئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم نے دولہا والوں کے پاس جا کر کیا کہا۔ میں نے کہا کہ سلام کیا۔ مبارکباد دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دف بجانے والی لونڈی ساتھ میں ہوتی وہ دف بجاتی اور یوں گاتی اتیناکم اتیناکم فحیانا وحیاکم ہم تمہارے ہاں آئے تم کو اور ہم کو یہ شادی مبارک ہو۔ معلوم ہو ا کہ اس حد تک دف کے ساتھ مبارک باد کے ایسے شعر کہنا جائز ہے مگر آج کل جو گانے بجانے لہو ولعب کے طریقے شادیوں میں اختیار کئے جاتے ہیں یہ ہر گز جائز نہیں ہیں کیونکہ اس سے سراسر فسق وفجور کو شہ ملتی ہے۔
ابو الشیخ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکالا انصار کی ایک یتیم لڑکی کی شادی میں دلہن کے ساتھ گئی جب لوٹ کر آئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم نے دولہا والوں کے پاس جا کر کیا کہا۔ میں نے کہا کہ سلام کیا۔ مبارکباد دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دف بجانے والی لونڈی ساتھ میں ہوتی وہ دف بجاتی اور یوں گاتی اتیناکم اتیناکم فحیانا وحیاکم ہم تمہارے ہاں آئے تم کو اور ہم کو یہ شادی مبارک ہو۔ معلوم ہو ا کہ اس حد تک دف کے ساتھ مبارک باد کے ایسے شعر کہنا جائز ہے مگر آج کل جو گانے بجانے لہو ولعب کے طریقے شادیوں میں اختیار کئے جاتے ہیں یہ ہر گز جائز نہیں ہیں کیونکہ اس سے سراسر فسق وفجور کو شہ ملتی ہے۔