‌صحيح البخاري - حدیث 5161

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الأَنْمَاطِ وَنَحْوِهَا لِلنِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ اتَّخَذْتُمْ أَنْمَاطًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَّى لَنَا أَنْمَاطٌ قَالَ إِنَّهَا سَتَكُونُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5161

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: عورتوں کے لئے مخمل کے بچھونے بچھا نا۔۔۔ ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہاہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن المنکدر نے بیان کیا ، ان سے حضرت جابربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ( جب انہوں نے شادی کی ) فرمایا تم نے جھالر دار چادریں بھی لی ہیں یا نہیں ؟ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! ہمارے پاس جھالر دار چادریں کہا ں ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جلد ہی میسر ہو جائیں گی ۔
تشریح : یعنی مستقبل میں جلد تم لوگ کشادہ حال ہوجاؤگے صد ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ اس سے حضرت امام بخاری نے پردے یاسوزنی کا جواز نکالا لیکن مسلم کی حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے پرسے یہ پردہ نکال کر پھینک دیا تھا اور فرمایا تھا کہ ہم کو یہ حکم نہیں ملا کہ ہم مٹی پتھر کو یہ کپڑا پہنائیں۔ اکثر شافعیہ نے اسی حدیث کی بنا پر دیواروں پر کپڑا لگا نا مکروہ حرام رکھا ہے۔ ابو داؤد کی روایت میں یوں ہے کہ دیوار کو کپڑے سے مت چھپاؤ۔ اس حدیث میں صاف ممانعت ہے جب دیواروں پر کپڑا ڈالنا منع ہوا تو قبروں پرچادریں غلاف ڈالنا کیوں منع نہ ہوگا مگر جاہلوں نے قبر وں پر عمدہ سے عمدہ غلاف ڈالنا جائز بنا رکھا ہے جو سراسر بت پرستی کی نقل ہے بت پرست بتوں کو قیمتی لباس پہناتے ہیں ، قبرپرست قبروں پرقیمتی غلاف ڈالتے ہیں۔ پھر اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں۔ یعنی مستقبل میں جلد تم لوگ کشادہ حال ہوجاؤگے صد ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ اس سے حضرت امام بخاری نے پردے یاسوزنی کا جواز نکالا لیکن مسلم کی حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے پرسے یہ پردہ نکال کر پھینک دیا تھا اور فرمایا تھا کہ ہم کو یہ حکم نہیں ملا کہ ہم مٹی پتھر کو یہ کپڑا پہنائیں۔ اکثر شافعیہ نے اسی حدیث کی بنا پر دیواروں پر کپڑا لگا نا مکروہ حرام رکھا ہے۔ ابو داؤد کی روایت میں یوں ہے کہ دیوار کو کپڑے سے مت چھپاؤ۔ اس حدیث میں صاف ممانعت ہے جب دیواروں پر کپڑا ڈالنا منع ہوا تو قبروں پرچادریں غلاف ڈالنا کیوں منع نہ ہوگا مگر جاہلوں نے قبر وں پر عمدہ سے عمدہ غلاف ڈالنا جائز بنا رکھا ہے جو سراسر بت پرستی کی نقل ہے بت پرست بتوں کو قیمتی لباس پہناتے ہیں ، قبرپرست قبروں پرقیمتی غلاف ڈالتے ہیں۔ پھر اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں۔