‌صحيح البخاري - حدیث 516

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ إِذَا حَمَلَ جَارِيَةً صَغِيرَةً عَلَى عُنُقِهِ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلِأَبِي العَاصِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 516

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: نماز میں اگر کوئی گردن پر بچی اٹھالے ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے عامر بن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے خبر دی، انھوں نے عمرو بن سلیم زرقی سے، انھوں نے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامہ بنت زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( بعض اوقات ) نماز پڑھتے وقت اٹھائے ہوتے تھے۔ ابوالعاص بن ربیعہ بن عبدشمس کی حدیث میں ہے کہ سجدہ میں جاتے تو اتار دیتے اور جب قیام فرماتے تو اٹھا لیتے۔
تشریح : حضرت امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہما آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی محبوب نواسی تھیں، بعض اوقات اس فطری محبت کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو جب یہ بہت چھوٹی تھیں نماز میں کندھے پر بھی بٹھالیا کرتے تھے۔ حضرت امامہ کا نکاح حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ہوا جب کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو چکا تھا۔ اور وہ ان سے نکاح کرنے کی وصیت بھی فرماگئی تھیں،یہ11 ھ کا واقعہ ہے۔ 40 ھ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ شہید کردئیے گئے تو آپ کی وصیت کے مطابق حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کا عقدثانی مغیرہ بن نوفل سے ہوا۔ جو حضرت عبدالمطلب کے پوتے ہوتے تھے۔ ان ہی کے پاس آپ نے وفات پائی۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ احکام اسلام میں وسعت کے پیش نظر بتلانا چاہتے ہیں کہ ایسے کسی خاص موقعہ پر اگر کسی شخص نے نماز میں اپنے کسی پیارے معصوم بچے کو کاندھے پر بٹھا لیا تواس سے نماز فاسد نہ ہو گی۔ حضرت امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہما آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی محبوب نواسی تھیں، بعض اوقات اس فطری محبت کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو جب یہ بہت چھوٹی تھیں نماز میں کندھے پر بھی بٹھالیا کرتے تھے۔ حضرت امامہ کا نکاح حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ہوا جب کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو چکا تھا۔ اور وہ ان سے نکاح کرنے کی وصیت بھی فرماگئی تھیں،یہ11 ھ کا واقعہ ہے۔ 40 ھ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ شہید کردئیے گئے تو آپ کی وصیت کے مطابق حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کا عقدثانی مغیرہ بن نوفل سے ہوا۔ جو حضرت عبدالمطلب کے پوتے ہوتے تھے۔ ان ہی کے پاس آپ نے وفات پائی۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ احکام اسلام میں وسعت کے پیش نظر بتلانا چاہتے ہیں کہ ایسے کسی خاص موقعہ پر اگر کسی شخص نے نماز میں اپنے کسی پیارے معصوم بچے کو کاندھے پر بٹھا لیا تواس سے نماز فاسد نہ ہو گی۔