كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ البِنَاءِ فِي السَّفَرِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ خَيْبَرَ وَالْمَدِينَةِ ثَلَاثًا يُبْنَى عَلَيْهِ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ فَدَعَوْتُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ فَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ خُبْزٍ وَلَا لَحْمٍ أَمَرَ بِالْأَنْطَاعِ فَأُلْقِيَ فِيهَا مِنْ التَّمْرِ وَالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَكَانَتْ وَلِيمَتَهُ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ فَقَالُوا إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ مِنْ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ فَلَمَّا ارْتَحَلَ وَطَّى لَهَا خَلْفَهُ وَمَدَّ الْحِجَابَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: سفر میں نئی دلہن کے ساتھ خلوت کرنا
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے خبردی ، انہیں حمید نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ اور خیبر کے درمیان ( راستہ میں ) تین دن تک قیام کیا اور وہاں ام المؤمنین حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ خلوت کی ۔ میں نے مسلمانوںکو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ولیمہ پر بلایا لیکن اس دعوت میں روٹی اور گوشت نہیں تھا ۔ آپ نے دستر خوان بچھانے کا حکم دیا اور اس پر کھجور ، پنیر اور گھی رکھ دیا گیا اور یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا ۔ مسلمانوں نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں ( کہا کہ ) امہات المؤمنین میں سے ہیں یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لونڈی ہی رکھا ہے ( کیونکہ وہ بھی جنگ خیبر کے قیدیوں میں سے تھیں ۔ اس پر بعض نے کہا کہ اگرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے پردہ کرائیں پھر تووہ امہات المؤمنین میں سے ہیں اور اگر آپ ان کے لئے پردہ نہ کرائیں تو پھر وہ لونڈی کی حیثیت سے ہیں ۔ جب سفر ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اپنی سواری پر پیچھے جگہ بنائی اور لوگوں کے اور ان کے درمیان پردہ ڈلوایا ۔
تشریح :
جس سے لوگوں نے جان لیا کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حرم میں داخل فرمالیا اور آپ کو آزاد کرکے آپ سے شادی کرلی ہے۔ آپ تین دن برابر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہے کیونکہ وہ ثیبہ تھیں۔ باکرہ کے پاس دولہا سات دن تک رہ سکتا ہے۔ یہ اس صورت میں ہے کہ اس کے نکاح میں دوسری عورتیں بھی ہوں اس کے بعد وہ باری مقرر کرے گا تنہا ایک ہی عورت ہے تو اس کے لئے کوئی قید نہیں ہے۔
جس سے لوگوں نے جان لیا کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حرم میں داخل فرمالیا اور آپ کو آزاد کرکے آپ سے شادی کرلی ہے۔ آپ تین دن برابر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہے کیونکہ وہ ثیبہ تھیں۔ باکرہ کے پاس دولہا سات دن تک رہ سکتا ہے۔ یہ اس صورت میں ہے کہ اس کے نکاح میں دوسری عورتیں بھی ہوں اس کے بعد وہ باری مقرر کرے گا تنہا ایک ہی عورت ہے تو اس کے لئے کوئی قید نہیں ہے۔