كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَنْ بَنَى بِامْرَأَةٍ، وَهِيَ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ صحيح حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِشَةَ وَهِيَ بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ وَبَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعٍ وَمَكَثَتْ عِنْدَهُ تِسْعًا
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: جس نے نو سال کی عمر کی بیوی کے ساتھ خلوت۔۔۔
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے اور ان سے عروہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا تو ان کی عمر چھ سال کی تھی اور جب ان کے ساتھ خلوت کی تو ان کی عمر نو سال کی تھی اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نو سال تک رہیں ۔
تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر اٹھارہ سال کی تھی۔ عرب جیسے گرم ملک میں عورتیں عموماًنو سال کی عمر میں بالغ ہوجایا کرتی تھیں۔ ابتدائے بلوغ کاتعلق موسم اور آب وہوا کے ساتھ بھی بہت حدتک ہے۔ بہت زیادہ گرم خطوں میں عورتیں اور مرد جلد بالغ ہوجاتے ہیں ، اس کے برعکس بہت زیادہ سرد خطوں میں اوسطاً اٹھارہ بیس سال میں ہوتا ہے لہٰذا یہ کوئی بعید از عقل نہیں ہے۔ اس بارے میں بعض علماءنے بہت سے تکلّفات کئے ہیں مگر ظاہر حقیقت یہی ہے جو روایت میں مذکور ہے تکلف کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ عرب میں نو سال کی لڑکیوں کابالغ ہوجا نابعید از عقل بات نہیں تھی اس کے مطابق ہی یہاں ہوا۔ واللہ اعلم با لصواب۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر اٹھارہ سال کی تھی۔ عرب جیسے گرم ملک میں عورتیں عموماًنو سال کی عمر میں بالغ ہوجایا کرتی تھیں۔ ابتدائے بلوغ کاتعلق موسم اور آب وہوا کے ساتھ بھی بہت حدتک ہے۔ بہت زیادہ گرم خطوں میں عورتیں اور مرد جلد بالغ ہوجاتے ہیں ، اس کے برعکس بہت زیادہ سرد خطوں میں اوسطاً اٹھارہ بیس سال میں ہوتا ہے لہٰذا یہ کوئی بعید از عقل نہیں ہے۔ اس بارے میں بعض علماءنے بہت سے تکلّفات کئے ہیں مگر ظاہر حقیقت یہی ہے جو روایت میں مذکور ہے تکلف کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ عرب میں نو سال کی لڑکیوں کابالغ ہوجا نابعید از عقل بات نہیں تھی اس کے مطابق ہی یہاں ہوا۔ واللہ اعلم با لصواب۔