كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الشُّرُوطِ الَّتِي لاَ تَحِلُّ فِي النِّكَاحِ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ زَكَرِيَّاءَ هُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تَسْأَلُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا فَإِنَّمَا لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: وہ شرطیں جو نکاح میں جائز نہیں
ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ان سے زکریا نے جو ابو زائدہ کے صاحبزادے ہیں ، ان سے سعد بن ابراہیم نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کے لئے جائز نہیں کہ اپنی کسی ( سوکن ) بہن کی طلاق کی شرط اس لئے لگائے تاکہ اس کے حصہ کا پیالہ بھی خود انڈیل لے کیونکہ اسے وہی ملے گا جو اس کے مقدر میں ہوگا ۔
تشریح :
دولہا کے زردی لگانا حنفیہ اور شافعیہ کے نزدیک مطلق منع ہے اور مالکیہ نے صرف کپڑے میں لگا نا دولہا کے لئے جائز رکھا ہے نہ کہ بدن میں۔ ان کی دلیل ابو موسیٰ کی حدیث ہے جس میں مذکور ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کے بدن میں زرد خوشبوئیں ہوں۔ حنفیہ اور شافعیہ کہتے ہیں کہ عبد الرحمن کی حدیث سے مرد کے لئے زردی لگانے کا جواز نہیں نکلتا کیونکہ عبدالرحمن نے زردی نہیں لگائی تھی بلکہ ان کی دولہن کی زردی ان کے بدن یا کپڑے سے لگ گئی ہوگی ( وحیدی )
دولہا کے زردی لگانا حنفیہ اور شافعیہ کے نزدیک مطلق منع ہے اور مالکیہ نے صرف کپڑے میں لگا نا دولہا کے لئے جائز رکھا ہے نہ کہ بدن میں۔ ان کی دلیل ابو موسیٰ کی حدیث ہے جس میں مذکور ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کے بدن میں زرد خوشبوئیں ہوں۔ حنفیہ اور شافعیہ کہتے ہیں کہ عبد الرحمن کی حدیث سے مرد کے لئے زردی لگانے کا جواز نہیں نکلتا کیونکہ عبدالرحمن نے زردی نہیں لگائی تھی بلکہ ان کی دولہن کی زردی ان کے بدن یا کپڑے سے لگ گئی ہوگی ( وحیدی )