‌صحيح البخاري - حدیث 5140

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ تَزْوِيجِ اليَتِيمَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَ لَهَا يَا أُمَّتَاهْ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى إِلَى قَوْلِهِ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ صَدَاقِهَا فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنْ النِّسَاءِ قَالَتْ عَائِشَةُ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ فِي هَذِهِ الْآيَةِ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ مَالٍ وَجَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَنَسَبِهَا وَالصَّدَاقِ وَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبًا عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنْ النِّسَاءِ قَالَتْ فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الْأَوْفَى مِنْ الصَّدَاقِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5140

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: یتیم لڑکی کا نکاح کردینا۔۔۔ ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہاہم کو شعیب نے خبردی ، انہیں زہری نے اور ( دوسری سند ) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب زہری نے ، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبردی کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ اے ام المؤمنین ! اور اگر تمہیں خوف ہوکہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف کرسکوگے تو اسے ” ماملکت ایمانکم “ تک کہ اس آیت میں کیا حکم بیان ہواہے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میرے بھانجے ! اس آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم یبان ہواہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور ولی کو اس کے حسن اور اس کے مال کی وجہ سے اس کی طرف توجہ ہو اور وہ اس کا مہر کم کرکے اس سے نکاح کرنا چاہتا ہوتو ایسے لوگوں کو ایسی یتیم لڑکیوں سے نکاح سے ممانعت کی گئی ہے سوائے اس صورت کے کہ وہ ان کے مہر کے بارے میں انصاف کریں ( اور اگر انصاف نہیں کرسکتے تو انہیں ان کے سوادوسری عورتوںسے نکاح کا حکم دیا گیا ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ لوگوںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بعد مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے آیت ” اور آپ سے عورتوںکے بارے میں پوچھتے ہیں ، سے “ وترغبون تک نازل کی ۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ حکم نازل کیا کہ یتیم لڑکیاں جب صاحب مال اور صاحب جمال ہوتی ہیں تب تو مہر میں کمی کرکے اس سے نکاح کرنا رشتہ لگانا پسند کرتے ہیں اور جب دولت مند ی یا خوبصورتی نہیں رکھتی اس وقت اس کو چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کردیتے ہیں ( یہ کیا بات ) ان کو چاہئے کہ جیسے مال ودولت اور حسن وجمال نہ ہونے کی صورت میں اس کو چھوڑدیتے ہیں ایسے ہی اس وقت بھی چھوڑ دیں جب وہ مالدا ر اور خوبصورت ہو البتہ اگر انصاف سے چلیں اور اس کا پورا مہر مقرر کریں تو خیر نکاح کرلیں ۔