‌صحيح البخاري - حدیث 514

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ مَنْ قَالَ: لاَ يَقْطَعُ الصَّلاَةَ شَيْءٌ صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، ح قَالَ: الأَعْمَشُ، وَحَدَّثَنِي مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، ذُكِرَ عِنْدَهَا مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ الكَلْبُ وَالحِمَارُ وَالمَرْأَةُ، فَقَالَتْ: شَبَّهْتُمُونَا بِالحُمُرِ وَالكِلاَبِ، وَاللَّهِ «لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَإِنِّي عَلَى السَّرِيرِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ القِبْلَةِ مُضْطَجِعَةً، فَتَبْدُو لِي الحَاجَةُ، فَأَكْرَهُ أَنْ أَجْلِسَ، فَأُوذِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْسَلُّ مِنْ عِنْدِ رِجْلَيْهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 514

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم نے اسود کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے ( دوسری سند ) اور اعمش نے کہا کہ مجھ سے مسلم بن صبیح نے مسروق کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے کہ ان کے سامنے ان چیزوں کا ذکر ہوا۔ جو نماز کو توڑ دیتی ہیں یعنی کتا، گدھا اور عورت۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم لوگوں نے ہمیں گدھوں اور کتوں کے برابر کر دیا۔ حالانکہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے کہ میں چارپائی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے بیچ میں لیٹی رہتی تھی۔ مجھے کوئی ضرورت پیش آئی اور چونکہ یہ بات پسند نہ تھی کہ آپ کے سامنے ( جب کہ آپ نماز پڑھ رہے ہوں ) بیٹھوں اور اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہو۔ اس لیے میں آپ کے پاؤں کی طرف سے خاموشی کے ساتھ نکل جاتی تھی۔
تشریح : صاحب تفہیم البخاری لکھتے ہیں کہ “امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کا جواب دینا چاہتے ہیں کہ کتے، گدھے اورعورت نماز کو توڑدیتی ہے۔ یہ بھی صحیح حدیث ہے لیکن اس سے مقصد یہ بتاناتھاکہ ان کے سامنے سے گزرنے سے نمازکے خشوع وخضوع میں فرق پڑتاہے۔ یہ مقصد نہیں تھاکہ واقعی ان کا سامنے سے گزرنا نماز کو توڑدیتاہے۔ چونکہ بعض لوگوں نے ظاہری الفاظ پر ہی حکم لگادیاتھا۔ اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے اس کی تردیدکی ضرورت سمجھی۔ اس کے علاوہ اس حدیث سے یہ بھی شبہ ہوتا تھا کہ نماز کسی دوسرے کے عمل سے بھی ٹوٹ سکتی ہے۔ اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان لگایاکہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی یعنی کسی دوسرے کا کوئی عمل خاص طور سے سامنے سے گزرنا۔ صاحب تفہیم البخاری لکھتے ہیں کہ “امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کا جواب دینا چاہتے ہیں کہ کتے، گدھے اورعورت نماز کو توڑدیتی ہے۔ یہ بھی صحیح حدیث ہے لیکن اس سے مقصد یہ بتاناتھاکہ ان کے سامنے سے گزرنے سے نمازکے خشوع وخضوع میں فرق پڑتاہے۔ یہ مقصد نہیں تھاکہ واقعی ان کا سامنے سے گزرنا نماز کو توڑدیتاہے۔ چونکہ بعض لوگوں نے ظاہری الفاظ پر ہی حکم لگادیاتھا۔ اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے اس کی تردیدکی ضرورت سمجھی۔ اس کے علاوہ اس حدیث سے یہ بھی شبہ ہوتا تھا کہ نماز کسی دوسرے کے عمل سے بھی ٹوٹ سکتی ہے۔ اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان لگایاکہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی یعنی کسی دوسرے کا کوئی عمل خاص طور سے سامنے سے گزرنا۔