‌صحيح البخاري - حدیث 5130

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَنْ قَالَ لاَ نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ قَالَ حَدَّثَنِي مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهَا نَزَلَتْ فِيهِ قَالَ زَوَّجْتُ أُخْتًا لِي مِنْ رَجُلٍ فَطَلَّقَهَا حَتَّى إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا جَاءَ يَخْطُبُهَا فَقُلْتُ لَهُ زَوَّجْتُكَ وَفَرَشْتُكَ وَأَكْرَمْتُكَ فَطَلَّقْتَهَا ثُمَّ جِئْتَ تَخْطُبُهَا لَا وَاللَّهِ لَا تَعُودُ إِلَيْكَ أَبَدًا وَكَانَ رَجُلًا لَا بَأْسَ بِهِ وَكَانَتْ الْمَرْأَةُ تُرِيدُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ هَذِهِ الْآيَةَ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ فَقُلْتُ الْآنَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَزَوَّجَهَا إِيَّاهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5130

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: بغیر ولی کے نکاح صحیح نہیں ہوتا ہم سے احمد بن عمرو نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد حفص بن عبد اللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے حسن بصری نے آیت ” فلا تعضلوھن “ کی تفسیر میں بیان کیا کہ مجھ سے معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہ آیت میرے ہی بارے میںنازل ہوئی تھی میں نے اپنی ایک بہن کا نکاح ایک شخص سے کردیا تھا ۔ اس نے اسے طلاق دے دی لیکن جب عدت پوری ہوئی تو وہ شخص ( ابو البداح ) میری بہن سے پھر نکاح کا پیغام لے کر آیا ۔ میں نے اس سے کہا کہ میں نے تم سے اس کا ( اپنی بہن ) کا نکاح کیا اسے تمہاری بیوی بنایا اور تمہیں عزت دی لیکن تم نے اسے طلاق دیدی اور اب پھر تم نکاح کاپیغام لے کر آئے ہو ۔ ہر گز نہیں اللہ کی قسم ! اب میں تمہیں کبھی اسے نہیں دوںگا ۔ وہ شخص ابو البداح کچھ برا آدمی نہ تھا اور عورت بھی اس کے یہاں واپس جانا چاہتی تھی اس لئے اللہ تعا لی نے یہ آیت نازل کی کہ ” تم عورتوں کو مت روکو “ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اب میں کردوں گا ۔ بیان کیا کہ پھر انہوں نے اپنی بہن کا نکاح اس شخص سے کردیا ۔
تشریح : اس حدیث سے بھی باب کا مطلب ثابت ہوا۔ کیو نکہ معقل نے اپنی بہن کا دوبارہ نکاح ابو البداح سے نہ ہونے دیا حالانکہ بہن چاہتی تھی تو معلوم ہوا کہ نکاح ولی کے اختیار میں ہے۔ بمقتضائے عقل بھی ہے کہ عورت کو کلی طور پر آزاد نہ چھو ڑا جائے اسی لئے شادی بیاہ میں بہت سے مصالح کے تحت ولی کا ہونا لازم قرار پایا۔ جو لوگ ولی کاہونا بطور شرط نہیں مانتے ان کا قول غلط ہے۔ اس حدیث سے بھی باب کا مطلب ثابت ہوا۔ کیو نکہ معقل نے اپنی بہن کا دوبارہ نکاح ابو البداح سے نہ ہونے دیا حالانکہ بہن چاہتی تھی تو معلوم ہوا کہ نکاح ولی کے اختیار میں ہے۔ بمقتضائے عقل بھی ہے کہ عورت کو کلی طور پر آزاد نہ چھو ڑا جائے اسی لئے شادی بیاہ میں بہت سے مصالح کے تحت ولی کا ہونا لازم قرار پایا۔ جو لوگ ولی کاہونا بطور شرط نہیں مانتے ان کا قول غلط ہے۔