‌صحيح البخاري - حدیث 5126

كِتَابُ النِّكَاحِ النَّظَرِ إِلَى المَرْأَةِ قَبْلَ التَّزْوِيجِ صحيح حدثنا قتيبة، حدثنا يعقوب، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، أن امرأة، جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله جئت لأهب لك نفسي‏.‏ فنظر إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فصعد النظر إليها وصوبه، ثم طأطأ رأسه، فلما رأت المرأة أنه لم يقض فيها شيئا جلست، فقام رجل من أصحابه فقال أى رسول الله إن لم تكن لك بها حاجة فزوجنيها‏.‏ فقال ‏ ‏ هل عندك من شىء ‏ ‏‏.‏ قال لا والله يا رسول الله‏.‏ قال ‏ ‏ اذهب إلى أهلك فانظر هل تجد شيئا ‏ ‏‏.‏ فذهب ثم رجع فقال لا والله يا رسول الله ما وجدت شيئا‏.‏ قال ‏ ‏ انظر ولو خاتما من حديد ‏ ‏‏.‏ فذهب ثم رجع فقال لا والله يا رسول الله ولا خاتما من حديد، ولكن هذا إزاري ـ قال سهل ما له رداء ـ فلها نصفه‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ ما تصنع بإزارك إن لبسته لم يكن عليها منه شىء، وإن لبسته لم يكن عليك شىء ‏ ‏‏.‏ فجلس الرجل حتى طال مجلسه ثم قام فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم موليا فأمر به فدعي فلما جاء قال ‏ ‏ ماذا معك من القرآن ‏ ‏‏.‏ قال معي سورة كذا وسورة كذا وسورة كذا‏.‏ عددها‏.‏ قال ‏ ‏ أتقرؤهن عن ظهر قلبك ‏ ‏‏.‏ قال نعم‏.‏ قال ‏ ‏ اذهب فقد ملكتكها بما معك من القرآن ‏ ‏‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5126

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: نکاح سے پہلے عورت کو دیکھنا ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن عبد الرحمن نے بیان کیا ، ان سے ابو حازم سلمہ بن دینار نے ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں آپ کی خدمت میں اپنے آپ کو ہبہ کرنے آئی ہوں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور نظر اٹھا کر دیکھا ، پھر نظر نیچی کرلی اورسر کو جھکا لیا ۔ جب خاتون نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں فرمایا تو بیٹھ گئیں ۔ اس کے بعد آپ کے صحابہ میں سے ایک صاحب کھڑے ہوئے اور عرض کیاکہ یا رسول اللہ ! اگر آپ کو ان کی ضرورت نہیں تو ان کا نکاح مجھ سے کرادیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟ انہوں نے عرض کی کہ نہیں یارسول اللہ ! اللہ کی قسم ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھر جاؤ اور دیکھوشاید کوئی چیز مل جائے ۔ وہ گئے اور واپس آکر عرض کی کہ نہیں یا رسول ا للہ ! میں نے کوئی چیز نہیں پائی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور دیکھ لو ،اگر ایک لوہے کی انگو ٹھی بھی مل جائے ۔ وہ گئے اور واپس آکر عرض کیا یارسول اللہ ! مجھے لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ملی ، البتہ یہ میرا تہمد ہے ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے پاس چادر بھی نہیں تھی ( ان صحابی نے کہا کہ ) ان خاتون کو اس تہمد میں سے آدھا عنایت فرما دیجئے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہارے تہمد کا کیا کرے گی اگر تم اسے پہنو گے تو اس کے لئے اس میں سے کچھ باقی نہیںرہے گا ۔ اس کے بعد وہ صاحب بیٹھ گئے اور دیر تک بیٹھے رہے پھر کھڑے ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں واپس جاتے ہوئے دیکھا اور انہیں بلانے کے لئے فرمایا ، انہیں بلایا گیا ۔ جب وہ آئے تو آپ نے ان سے دریافت فرمایا تمہارے پاس قرآن مجید کتنا ہے ۔ انہوں نے عرض کیا فلاں فلاںسورتیں ۔ انہوں نے ان سورتوں کو گنا یا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم ان سورتوں کو زبانی پڑھ لےتے ہو ۔ انہوں نے ہاں میں جواب دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرما یا جاؤ میں نے اس خاتون کو تمہارے نکاح میںاس قرآن کی وجہ سے دیا جو تمہارے پاس ہے ۔ ان سورتوں کو اس سے یاد کرادو ۔
تشریح : ان سورتوں کو اسے یاد کرا دو۔ تشریح : اس شخص نے اس عورت کو دیکھ کر اور پسند کرکے نکاح کی خواہش ظاہر کی تھی باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔ ان سورتوں کو اسے یاد کرا دو۔ تشریح : اس شخص نے اس عورت کو دیکھ کر اور پسند کرکے نکاح کی خواہش ظاہر کی تھی باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔