كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ عَرْضِ الإِنْسَانِ ابْنَتَهُ أَوْ أُخْتَهُ عَلَى أَهْلِ الخَيْرِ صحيح حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن عراك بن مالك، أن زينب ابنة أبي سلمة، أخبرته أن أم حبيبة قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم إنا قد تحدثنا أنك ناكح درة بنت أبي سلمة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم أعلى أم سلمة لو لم أنكح أم سلمة ما حلت لي، إن أباها أخي من الرضاعة .
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: بیٹی یا بہن اہل خیر سے نکاح کے لئے پیش۔۔۔
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی حبیب نے ، ان سے عراک بن مالک نے اور انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے خبردی کہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ہمیں معلوم ہو اہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کرنے والے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں اس سے اس کے باوجود نکاح کرسکتاہوںکہ ( ان کی ماں ) ام سلمہ رضی اللہ عنہا میرے نکاح میں پہلے ہی سے موجود ہیں اور اگر میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح نہ کئے ہوتا جب بھی وہ درہ میرے لئے حلال نہیں تھی ۔ کیونکہ اس کے والد ( ابوسلمہ رضی اللہ عنہ ) میرے رضاعی بھائی تھے ۔
تشریح :
حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے اور اصل یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے موافق اس روایت کو لاکر اس کے دوسرے طریق کی طرف اشار ہ کیا جو اوپر گزر چکا اس میں باب کا مطلب موجود ہے کہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ نے اپنی بہن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کیا تھا کہ آپ ان سے نکاح کر لیں اسی سے باب سے مطابقت ہوجاتی ہے۔
حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے اور اصل یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے موافق اس روایت کو لاکر اس کے دوسرے طریق کی طرف اشار ہ کیا جو اوپر گزر چکا اس میں باب کا مطلب موجود ہے کہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ نے اپنی بہن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کیا تھا کہ آپ ان سے نکاح کر لیں اسی سے باب سے مطابقت ہوجاتی ہے۔