‌صحيح البخاري - حدیث 5107

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ {وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ} صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ وَتُحِبِّينَ قُلْتُ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5107

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: آیت وان تجمعوا بین الاختین الخ کا بیان ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہما نے خبردی کہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میری بہن ( غرہ ) بنت ابی سفیان سے آپ نکاح کرلیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور تمہیں بھی پسند ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں کوئی میں تنہا تو ہوں نہیں اورمیری خواہش ہے کہ آپ کی بھلائی میں میرے ساتھ میری بہن بھی شریک ہوجائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ میرے لئے حلال نہیں ہے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم ، اس طرح کی باتیں سننے میں آتی ہیں کہ آپ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی درہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی لڑکی سے ؟ میں نے کہا جی ہاں ۔ فرمایا اللہ کی قسم اگو وہ میری پرورش میں نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لئے حلال نہیں تھی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے ۔ مجھے اور ابو سلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا ۔ ( اس لئے وہ میری رضاعی بھتیجی ہوگئی ) تم لوگ میرے نکاح کے لئے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو ۔
تشریح : اس میں ان نام نہاد پیروں مرشدوں کے لئے بھی تنبیہ ہے جو اپنے کو اسلام کے احکام وقوانین سے بالا سمجھ کر بہت سے ناجائز کاموں کو اپنے لئے جائز بنا لیتے ہیں اور بہت سے اسلامی فرائض وواجبات سے اپنے کو مستثنٰی سمجھ لیتے ہیں۔ قاتلھم اللہ انیٰ یوفکون ( التوبۃ : 30 ) بہت سے نام نہاد پیر مریدوں کے گھروں میں گھس کر ان میں حجاب وغیرہ سے بالا ہوکر اس قدر خلط ملط ہوجاتے ہیں کہ آخر میں زنا کاری یا اغوا تک نوبت پہنچتی ہے۔ ایسے مریدوں کو بھی سوچنا چاہئے کہ آج کل کتنے پیر مرشد اندر سے شیطان ہوتے ہیں، اسی لئے مولانا روم رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اے بسا ابلیس آدم روئے ہست پس بہر دستے نہ باید داد دست یعنی کتنے انسان درحقیقت ابلیس ہوتے ہیں بس کسی کے ظاہر کو دیکھ کر دھوکا نہ کھانا چاہئے۔ اس میں ان نام نہاد پیروں مرشدوں کے لئے بھی تنبیہ ہے جو اپنے کو اسلام کے احکام وقوانین سے بالا سمجھ کر بہت سے ناجائز کاموں کو اپنے لئے جائز بنا لیتے ہیں اور بہت سے اسلامی فرائض وواجبات سے اپنے کو مستثنٰی سمجھ لیتے ہیں۔ قاتلھم اللہ انیٰ یوفکون ( التوبۃ : 30 ) بہت سے نام نہاد پیر مریدوں کے گھروں میں گھس کر ان میں حجاب وغیرہ سے بالا ہوکر اس قدر خلط ملط ہوجاتے ہیں کہ آخر میں زنا کاری یا اغوا تک نوبت پہنچتی ہے۔ ایسے مریدوں کو بھی سوچنا چاہئے کہ آج کل کتنے پیر مرشد اندر سے شیطان ہوتے ہیں، اسی لئے مولانا روم رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اے بسا ابلیس آدم روئے ہست پس بہر دستے نہ باید داد دست یعنی کتنے انسان درحقیقت ابلیس ہوتے ہیں بس کسی کے ظاہر کو دیکھ کر دھوکا نہ کھانا چاہئے۔