‌صحيح البخاري - حدیث 5106

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ {وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ} صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ فَأَفْعَلُ مَاذَا قُلْتُ تَنْكِحُ قَالَ أَتُحِبِّينَ قُلْتُ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِيكَ أُخْتِي قَالَ إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي قُلْتُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ قَالَ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ دُرَّةُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5106

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: حرام ہیں تم پر تمہاری بیویوں کی لڑکیاں ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اوران سے زینب بنت ابی سلمہ نے اوران سے ام حبیبہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سفیان کی صاحبزادی ( غرہ یادرہ یاحمنہ ) کو چاہتے ہیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر میں اس کے ساتھ کیا کروںگا ؟ میں نے عرض کیا کہ اس سے آپ نکاح کرلیں ۔ فرمایا کیا تم اسے پسند کروگی ؟ میںنے عرض کیا میں کوئی تنہا تو ہوں نہیں اور میں اپنی بہن کےلئے یہ پسند کرتی ہوں کہ وہ بھی میرے ساتھ آپ کے تعلق میں شریک ہوجائے ۔ اس پر آنحضرت نے فرمایا کہ وہ میرے لئے حلال نہیں ہے میں نے عرض کیا مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے ( زینب سے ) نکاح کا پیغام بھیجا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ام سلمہ کی لڑکی کے پاس ؟ میں نے کہا کہ جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واہ واہ اگر وہ میری ربیبہ نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لئے حلال نہ ہوتی ۔ مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا ۔ دیکھو تم آئندہ میرے نکاح کے لئے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو اور لیث بن سعد نے بھی اس حدیث کو ہشام سے روایت کیا ہے اس میں ابوسلمہ کی بیٹی کا نام درہ مذکور ہے ۔
تشریح : اور کسی روایت میں زینب۔ اور کسی روایت میں زینب۔