كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ شَهَادَةِ المُرْضِعَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ قالَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ عُقْبَةَ لَكِنِّي لِحَدِيثِ عُبَيْدٍ أَحْفَظُ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ أَرْضَعْتُكُمَا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ تَزَوَّجْتُ فُلَانَةَ بِنْتَ فُلَانٍ فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ لِي إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا وَهِيَ كَاذِبَةٌ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَأَتَيْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ قُلْتُ إِنَّهَا كَاذِبَةٌ قَالَ كَيْفَ بِهَا وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّهَا قَدْ أَرْضَعَتْكُمَا دَعْهَا عَنْكَ وَأَشَارَ إِسْمَاعِيلُ بِإِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى يَحْكِي أَيُّوبَ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: اگردودھ پلانے والی رضاعت کی گواہی دے
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے ، کہاہم کو ایوب سختیانی نے خبر دی ، انہیں عبد اللہ بن ابی ملیکہ نے ، کہا کہ مجھ سے عبید اللہ بن ابی مریم نے بیان کیا ، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے ( عبداللہ بن ابی ملیکہ نے ) بیان کیا کہ میں نے یہ حدیث خود عقبہ سے بھی سنی ہے لیکن مجھے عبید کے واسطے سے سنی ہوئی حدیث زیادہ یاد ہے ۔ عقبہ بن حارث نے بیان کیا کہ میں نے ایک عورت ( ام یحییٰ بن ابی اہاب ) سے نکاح کیا ۔ پھر ایک کالی عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں ( میاں بیوی ) کو دودھ پلایا ہے ۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے فلانی بنت فلاںسے نکاح کیا ہے ۔ اس کے بعد ہمارے یہاں ایک کالی عورت آئی اور مجھ سے کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے ، حالانکہ وہ جھوٹی ہے ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عقبہ کا یہ کہنا کہ وہ جھوٹی ہے ناگوار گزرا ) آپ نے اس پر اپنا چہرہ مبارک پھیر لیا ۔ پھر میں آپ کے سامنے آیا اور عرض کیا وہ عورت جھوٹی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اس بیوی سے اب کیسے نکاح رہ سکے گا جبکہ یہ عورت یوں کہتی ہے کہ اس نے تم دونوںکو دودھ پلایاہے ، اس عورت کو اپنے سے الگ کردو ۔ “ ( حدیث کے راوی ) اسماعیل بن علیہ نے اپنی شہادت اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا کہ ایوب نے اس طرح اشارہ کرکے
تشریح :
اس موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارہ کو بتایا تھا۔ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ نقل کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں سے بھی اشارہ کیا اور زبان سے بھی فرمایا کہ اس عورت کو چھوڑ دے جو لوگ کہتے ہیں کہ رضاعت صرف مرضعہ کی شہادت سے ثابت نہیں ہوتی وہ یہ کہتے ہیں کہ آپ نے احتیاطاًیہ حکم فرمایاتھا۔ مگر ایسا کہنا ٹھیک نہیں ، حلال وحرام کا معاملہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شہادت کو تسلیم کر کے عورت کو جداکرادیا یہی صحیح ہے۔
اس موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارہ کو بتایا تھا۔ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ نقل کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں سے بھی اشارہ کیا اور زبان سے بھی فرمایا کہ اس عورت کو چھوڑ دے جو لوگ کہتے ہیں کہ رضاعت صرف مرضعہ کی شہادت سے ثابت نہیں ہوتی وہ یہ کہتے ہیں کہ آپ نے احتیاطاًیہ حکم فرمایاتھا۔ مگر ایسا کہنا ٹھیک نہیں ، حلال وحرام کا معاملہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شہادت کو تسلیم کر کے عورت کو جداکرادیا یہی صحیح ہے۔